کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 288
وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِیْنَ ٭ الَّذِیْنَ إِذَا أَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْا إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ٭ أُولٰئِکَ عَلَیْہِمْ صَلَوَاتٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَرَحْمَۃٌ وَّأُولٰئِکَ ہُمُ الْمُہْتَدُوْنَ﴾ [1]
’’اور ہم تمھیں ضرور آزمائیں گے ، کچھ خوف و ہراس اور بھوک سے اور مال وجان اور پھلوں میں کمی سے۔اور آپ (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !)صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے جنھیں جب کوئی مصیبت لاحق ہوتی ہے تو وہ کہتے ہیں : ہم یقینا اللہ ہی کے ہیں اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ ایسے ہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی نوازشیں اور رحمت ہوتی ہے۔ اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔ ‘‘
ان آیات مبارکہ میں اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے کہ ہم تمھیں ضرور بالضرور آزمائیں گے اور ہماری طرف سے آزمائش کسی بھی طرح سے آ سکتی ہے ، دشمن کے خوف کے ساتھ ، یا بھوک وپیاس کے ساتھ ، مال میں کمی کے ساتھ ، یا اپنے پیاروں کی جدائی کے ساتھ ، یا پھلوں کے نقصان کے ساتھ ۔۔۔۔۔ یا اس کے علاوہ کسی اور انداز سے ہم تمھیں ضرور آزمائشوں میں مبتلا کریں گے ۔ لیکن اگر تم صبر وتحمل کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھو گے ، اپنے رب کی تقدیر پر رضا مندی کا اظہار کرو گے ، گھبراہٹ اور بے چینی سے اجتناب کرو گے ، کسی بھی آزمائش کی گھڑی میں ( انا للّٰه وانا الیہ راجعون) پڑھتے ہوئے اس بات کا اعتراف کروگے کہ ’’ ہم خود بھی اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں اور ہم پر ، ہماری اولاد پر اور ہمارے اموال پر بھی اسی کا حکم چلتا ہے اور ہم قیامت کے روز بھی اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔‘‘ اور ان الفاظ کے ساتھ مشکل سے مشکل تر حالات کو برداشت کر لیتے ہو تو پھر یقین کر لو کہ تم ہی اللہ کی نوازشوں اور اس کی رحمتوں کے مستحق ہو اور تم ہی ہدایت یافتہ اور راہِ حق پر گامزن ہو ۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد سنا :
(( مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِیْبُہُ مُصِیْبَۃٌ فَیَقُولُ مَا أَمَرَہُ اللّٰہُ:إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ ، اَللّٰہُمَّ اؤْجُرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَأَخْلِفْ لِیْ خَیْرًا مِنْہَا ، إِلَّا أَخْلَفَ اللّٰہُ لَہُ خَیْرًا مِّنْہَا ))
’’ جس مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچے ، پھر وہ اللہ کے حکم کے مطابق ( انا للّٰه وانا الیہ راجعون) پڑھے اور یہ دعا کرے کہ اے اللہ ! مجھے میری مصیبت میں اجر دے اور اس کے بعد مجھے خیر نصیب کر‘ تو اللہ تعالیٰ اسے اس سے بہتر چیز عطا کرتا ہے ۔ ‘‘
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو میں نے سوچا کہ ابو سلمہ سے بہتر مسلمان کون ہو سکتا ہے ؟ وہ تو سب سے پہلے مہاجر تھے ۔ پھر میں نے یہی دعا پڑھی تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے
[1] البقرۃ2 : 157-155