کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 28
سے کم تر کوئی ولی یا کوئی بزرگ یا کوئی پیر ‘ جن کی قبروں کی طرف لوگ قصدا جاتے ہیں ‘ وہ کسی کو نفع ونقصان پہنچانے کا اختیار کیسے رکھتے ہیں ؟ اسی حقیقت کو واضح کرنے کیلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خاندان کے بڑے بڑے لوگوں کو اکٹھا کرکے یہ اعلان فرمایا کہ تم اپنے آپ کو جہنم سے خود ہی بچاؤ ، میں تمھارے کسی کام نہ آؤں گا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت﴿وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأقْرَبِیْنَ﴾ نازل ہوئی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا۔ وہ اکٹھے ہو گئے تو آپ نے عام اور خاص سب لوگوں کو خطاب فرمایا : ( یا بنی کعب بن لؤی ! أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ ) ’’ اے کعب بن لؤی کی اولاد ! تم اپنے آپ کو جہنم سے خود ہی بچاؤ ‘‘ ( یا بنی مرۃ بن کعب ! أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ ) ’’ اے مرۃ بن کعب کی اولاد ! تم اپنے آپ کو جہنم سے خود ہی بچاؤ ‘‘ ( یا بنی عبد شمس ! أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ ) ’’ اے عبد شمس کی اولاد ! تم اپنے آپ کو جہنم سے خود ہی بچاؤ ‘‘ ( یا بنی عبد مناف ! أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ ) ’’ اے عبد مناف کی اولاد ! تم اپنے آپ کو جہنم سے خود ہی بچاؤ ‘‘ ( یا بنی ہاشم ! أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ ) ’’ اے ہاشم کی اولاد ! تم اپنے آپ کو جہنم سے خود ہی بچاؤ‘‘ ( یا بنی عبد المطلب ! أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ ) ’’ اے عبد المطلب کی اولاد ! تم اپنے آپ کو جہنم سے خود ہی بچاؤ ‘‘ ( یا فاطمۃ ! أَنْقِذِیْ نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ ) ’’ اے فاطمہ ! تم بھی اپنے آپ کو جہنم سے خود ہی بچاؤ ۔‘‘ ( فَإِنِّی لَا أَمْلِکُ لَکُمْ مِّنَ اللّٰہِ شَیْئًا ، غَیْرَ أَنَّ لَکُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّہَا بِبَلَا لِہَا ) ’’ کیونکہ میں تمھارے لئے اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا مالک نہیں ، ہاں تمھارے لئے رشتہ داری کا حق ہے جسے میں ادا کرونگا ۔ ‘‘[1]
[1] صحیح مسلم :204