کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 278
اس نے اس دن کا شکر ادا کردیا اور جو اسے شام کے وقت پڑھ لے اس نے اس رات کا شکر ادا کردیا ۔‘‘ [1]
اور جہاں تک عملی شکر کا تعلق ہے تو اس سے مقصود اللہ تعالیٰ کی اطاعت وفرمانبرداری کرنا اور اس کی نافرمانی سے اجتناب کرنا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ اِعْمَلُوْا آلَ دَاؤُدَ شُکْرًا وَقَلِیْلٌ مِّنْ عِبَادِیَ الشَّکُوْر﴾[2]
’’ اے آل داؤد ! شکر کے طور پر عمل کرو اور میرے بندوں میں سے کم ہی شکرگذار ہیں ۔ ‘‘
جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عملی شکر کا بہترین نمونہ پیش کیا ہے ۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو ( اتنا طویل ) قیام فرماتے کہ آپ کے پاؤں مبارک پھٹنے لگتے ، میں عرض کرتی : اے اللہ کے رسول ! آپ ایسا کیوں کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف فرما دی ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے :
(( اَفَلَا أَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا)) ’’ کیا میں شکر گذا ربندہ نہ بنوں ؟ ‘‘[3]
محمد بن کعب القرظی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ شکر سے مراد اللہ تعالیٰ کا تقوی اور عمل صالح ہے ۔
اور ابو عبد الرحمن السلمی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نماز ادا کرنا شکر ہے ، روزہ رکھنا شکر ہے اور ہر وہ خیر جو آپ اللہ کی رضا کیلئے کریں شکر ہے اور سب سے افضل شکر اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرنا ہے۔[4]
عملی شکر کی سب سے اہم شکل یہ ہے کہ بندہ محض اللہ تعالیٰ کی ہی عبادت کرے اور اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے ، صرف اسی کے سامنے جھکے اور اس کے علاوہ کسی کے سامنے نہ جھکے ، بس اسی کے نام کی نذر مانے اور غیر اللہ کے نام کی نذر نہ مانے ، بس اسی کو مدد کیلئے پکارے اور اسکے علاوہ کسی کو نہ پکارے ، صرف اسی سے مانگے اور اس کے علاوہ کسی سے نہ مانگے۔۔۔ الغرض یہ کہ ہر قسم کی عبادت صرف اللہ تعالیٰ کیلئے ہی بجا لائے کیونکہ یہی اس کے شکر کا ایک لازمی تقاضا ہے۔جیسا کہ اس کا فرمان ہے:﴿وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْکَ وَاِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ. بَلِ اللّٰہَ فَاعْبُدْ وَکُنْ مِّنَ الشَّاکِرِیْنَ﴾ [5]
’’ یقینا آپ کی طرف بھی اور آپ سے پہلے (کے تمام انبیاء علیہم السلام ) کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر آپ نے شرک کیا تو بلا شبہ آپ کا عمل ضائع ہوجائے گا اور بالیقین آپ خسارہ پانے والوں میں ہوجائیں گے ۔ بلکہ آپ اللہ ہی کی عبادت کیجئے اور اس کے شکر گذار بن کر رہئے۔ ‘‘
[1] سنن أبی داؤد 5073،ابن حبان ۔ حسنہ الشیخ ابن باز
[2] سبأ34 :13
[3] صحیح البخاری:4837،صحیح مسلم :2820
[4] تفسیر ابن کثیر
[5] الزمر39:65