کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 277
[1] [2]
زبانی اور عملی شکر
اللہ تعالیٰ کا سچا شکر گذار بندہ وہ ہوتاہے جو اس کا زبانی اور عملی دونوں طرح سے شکر ادا کرے ۔زبانی شکر سے مقصود یہ ہے کہ وہ اپنی زبان سے اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کرے ۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مختلف نعمتوں کے استعمال کے بعد اللہ تعالیٰ کیلئے تعریفی کلمات پڑھتے تھے جس سے آپ کا مقصود اُن نعمتوں کا شکر ادا کرنا ہوتا۔ مثلا :
٭ بیدا رہونے کے بعد آپ
(( اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ أَحْیَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَیْہِ النُّشُوْرُ )) پڑھتے ۔[3]
٭ کھانا کھانے کے بعد آپ (( اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ أَطْعَمَنِیْ ہَذَا وَرَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِّنِّیْ وَلَا قُوَّۃٍ )) پڑھتے ۔[4]
٭ پانی پیتے ہوئے تین سانس لیتے اور ہر سانس پر ( الحمد للّٰه ) پڑھتے ۔
٭ بیت الخلاء سے نکل کر یہ دعا پڑھتے :
(( اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ أَذْہَبَ عَنِّی الْأَذَی وَعَافَانِیْ)) [5]
٭ لباس پہن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کا شکر یوں ادا کرتے :
(( اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ کَسَانِیْ ہَذَا وَرَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِّنِّیْ وَلَا قُوَّۃٍ)) [6]
یہ اور ان کے علاوہ دیگر کئی دعائیں پڑھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کا زبانی شکر ادا کرتے، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر صبح وشام کو اللہ تعالیٰ کی تمام نعمتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس کا شکر یوں ادا فرماتے :
٭صبح کے وقت فرماتے:(( اَللّٰہُمَّ مَا أَصْبَحَ بِیْ مِنْ نِعْمَۃٍ أَوْ بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ، فَمِنْکَ وَحْدَکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ، فَلَکَ الْحَمْدُ وَالشُّکْرُ))
٭ اور شام کے وقت فرماتے:(( اَللّٰہُمَّ مَا أَمْسٰی بِیْ مِنْ نِعْمَۃٍ أَوْ بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ،فَمِنْکَ وَحْدَکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ، فَلَکَ الْحَمْدُ وَالشُّکْرُ))
اس دعا کی فضیلت بیان کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ جو آدمی اسے صبح کے وقت پڑھ لے
[1] الزمر39 : 7
[2] عدۃ الصابرین لابن القیم : 121-118
[3] متفق علیہ
[4] سنن أبی داؤد ،سنن الترمذی، سنن ابن ماجہ ۔ وحسنہ الألبانی
[5] سنن ابن ماجہ بسند ضعیف
[6] سنن أبی داؤد ۔ وحسنہ الألبانی