کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 276
شکر کی اہمیت
علامہ ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں :’’ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو دو قسموں میں تقسیم کیا ہے : شکرگذار اور نا شکرے ۔ اس کا فرمان ہے : ﴿إِنَّا ہَدَیْنَاہُ السَّبِیْلَ إِمَّا شَاکِرًا وَإِمَّا کَفُورًا﴾ [1]
’’ ہم نے یقینا اسے راہ دکھلا دی ، اب خواہ وہ شکر گذار رہے یا نا شکرا بن جائے۔ ‘‘
اور اللہ تعالیٰ نے اپنے شکر گذار بندوں کو بہترین بدلہ دینے کا وعدہ فرمایا ہے :
﴿وَسَنَجْزِی الشَّاکِرِیْنَ ﴾ [2]
نیز اللہ تعالیٰ نے اپنے سب سے پہلے رسول حضرت نوح علیہ السلام کی یہ صفت ذکر کی ہے کہ وہ انتہائی شکرگذار تھے : ﴿إِنَّہُ کَانَ عَبْدًا شَکُوْرًا ﴾ [3]
اسی طرح اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دیگر کئی صفات میں سے ایک صفت یہ بھی ذکر فرمائی ہے کہ وہ اپنے رب کی نعمتوں کا شکر بجا لاتے تھے : ﴿ شَاکِرًا لِّأَنْعُمِہٖ ﴾ [4]
اور حضرت موسی علیہ السلام کو جب اللہ تعالیٰ نے نبوت سے نوازا اور انھیں ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا تو انھیں حکم ملاکہ ﴿یَا مُوسَی إِنِّیْ اصْطَفَیْتُکَ عَلَی النَّاسِ بِرِسَالاَتِیْ وَبِکَلاَمِیْ فَخُذْ مَا آتَیْتُکَ وَکُن مِّنَ الشَّاکِرِیْنَ﴾[5]
’’اے موسی ! میں نے آپ کو دیگر لوگوں پر پیغمبری اور اپنی ہمکلامی کے ساتھ امتیاز دیا ہے۔ لہٰذا جو کچھ میں نے آپ کو دیا ہے آپ اسے لے لیں اور شکر کرنے والوں میں شامل ہوجائیں۔ ‘‘
بلکہ ہر انسان کو اللہ تعالیٰ کا پہلا تاکیدی حکم ہی یہ ہے کہ وہ اس کا اور اپنے والدین کا شکر ادا کرے ۔ اس کا فرمان ہے : ﴿وَوَصَّیْْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَیْہِ حَمَلَتْہُ أُمُّہُ وَہْنًا عَلَی وَہْنٍ وَّفِصَالُہُ فِیْ عَامَیْنِ أَنِ اشْکُرْ لِیْ وَلِوَالِدَیْکَ إِلَیَّ الْمَصِیْرُ﴾[6]
’’ ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق ( اچھے سلوک کی ) نصیحت کی ہے ۔ اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے ۔ کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گذاری کر۔ ( تم سب کو ) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو آگاہ فرمایا ہے کہ اگر وہ اس کا شکر بجا لائیں گے تو وہ ان سے راضی ہو جائے
[1] الإنسان76 :3
[2] آل عمران3 145
[3] الإسراء17 :3
[4] النحل16: 121
[5] الأعراف7 :144
[6] لقمان 31: 14