کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 273
دی ۔پھر اس سے پوچھا : تمیں کونسا مال پسند ہے؟ اس نے کہا : بکریاں ۔ چنانچہ فرشتے نے اسے ایک حاملہ بکری مہیا کردی اور کہا : اللہ اس میں برکت دے گا ۔ کچھ مدت گذرنے کے بعد کوڑھی کے پاس اونٹوں کا ، گنجے کے پاس گائیوں کا اور اندھے کے پاس بکریوں کا بہت بڑا ریوڑ بن چکاتھا ۔ اب فرشتہ پھر ان کے پاس ( انسانی صورت میں ) آیا ، پہلے کوڑھی کے پاس گیا اور کہا : میں ایک محتاج آدمی ہوں ، میرا سب سامان جاتا رہا ، اب اللہ کی اور اس کے بعد تمھاری مدد کے بغیر میں کہیں پہنچ بھی نہیں سکتا ، میں تم سے اُس اللہ کے نام پر سوال کرتا ہوں جس نے تیرا رنگ اچھا کردیا ، تیری جلد کو خوبصورت بنا دیا اور تجھے بہت سا مال دیا کہ تم ایک اونٹ مجھے دے دو تاکہ میں اپنے ٹھکانے پر پہنچ سکوں ۔ وہ کہنے لگا : مجھ پر تو بہت سے لوگوں کے مالی حقوق ہیں۔ فرشتے نے کہا : ایسے لگتا ہے جیسے میں تجھے پہچانتا ہوں ۔ تُو ایک کوڑھی نہ تھا کہ لوگ تجھ سے کراہت کرتے تھے اور تُو ایک محتاج تھا پھراللہ نے تم پر مہربانی کی اور یہ سب کچھ عطا کیا ؟ وہ کہنے لگا: واہ! مجھے تو یہ سب کچھ باپ دادا کی وراثت سے ملا ہے ۔ فرشتے نے کہا : اگر تم نے جھوٹ بولا ہے تو اللہ تجھے تیری پہلی حالت میں لوٹا دے ۔ پھر وہ گنجے کے پاس آیا اور اس سے بھی بالکل ویسے ہی سوال وجواب ہوئے جیسے کوڑھی سے ہوئے تھے اور اسے بھی فرشتے نے بالآخر یہی کہا کہ اگر تم جھوٹے ہو تو اللہ تعالیٰ تمھیں پہلی حالت میں لوٹا دے ۔ اس کے بعد فرشتہ اندھے کے پاس آیا اور ویسے ہی سوال کیا جیسے کوڑھی اور گنجے سے کیا تھا ، اندھا یہ سوال سن کر کہنے لگا : واقعی میں اندھا تھا اللہ نے مجھے بینائی بخشی ، میں محتاج تھا اللہ نے مجھے مالدار بنا دیا ، اب تم نے مجھ سے اسی اللہ کے نام پر سوال کیا ہے ، جو کچھ چاہتے ہو لے لو ، میں تمھیں روکوں گا نہیں ۔ فرشتے نے کہا : ( میں محتاج نہیں فرشتہ ہوں ) اپنی بکریاں اپنے پاس ہی رکھو ، اللہ تعالیٰ نے تم تین آدمیوں کو آزمایا تھا ، اللہ تجھ سے تو خوش ہو گیا اور تیرے دونوں ساتھیوں ( کوڑھی اور گنجے) سے ناراض ہوا ۔[1] دوسری حدیث : حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی یا عید الفطر میں کچھ عورتوں کے پاس سے گذرے تو آپ نے فرمایا : (( یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ ! تَصَدَّقْنَ فَإِنِّیْ أُرِیْتُکُنَّ أَکْثَرَ أَہْلِ النَّارِ ))
[1] صحیح البخاری:کتاب الأنبیاء،باب حدیث أبرص وأعمی وأقرع فی بنی إسرائیل:3464،صحیح مسلم:2964