کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 272
’’ اگر تم لوگ اللہ کا شکر ادا کرواور ( خلوص نیت سے ) ایمان لے آؤ تو اللہ کو کیا پڑی ہے کہ تمھیں عذاب دے ، ( جبکہ ) اللہ تعالیٰ تو بڑا قدر دان اور سب کچھ جاننے والا ہے ۔ ‘‘ اسی طرح اللہ تعالی فرمان ہے:﴿کَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ بِالنُّذُرِ. إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَیْْہِمْ حَاصِبًا إِلَّا آلَ لُوطٍ نَّجَّیْْنَاہُم بِسَحَرٍ. نِعْمَۃً مِّنْ عِندِنَا کَذَلِکَ نَجْزِیْ مَن شَکَرَ﴾[1] ’’ قومِ لوط نے بھی ڈرانے والوں کو جھٹلایا تو ہم نے ان پر پتھر برسائے ، مگر لوط کے گھر والوں کو ہم نے بوقت سحر بچا کر نکال لیا۔ یہ ہماری طرف سے احسان تھا، ہم شکر گذاروں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔ ‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ اپنے شکر گذار بندوں کو عذاب سے بچا لیتا ہے اور یہی جزا ہے تمام شکر گذاروں کی ۔شکر یا احسان شناسی میں اللہ تعالیٰ نے یہ تاثیر بھی رکھی ہے کہ نہ صرف موجودہ بھلائی کو بحال رکھتی ہے بلکہ مزید بھلائیوں کو بھی اپنی طرف جذب کرلیتی ہے اور نا شکری یا احسان فراموشی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسے احسان ناشناس سے پہلی نعمتیں بھی چھن جاتی ہیں اور حالات مزید بد تر ہو جاتے ہیں ۔ اِس مضمون کی تفصیل کیلئے ہم یہاں تین احادیث آپ کے گوش گذار کرتے ہیں : پہلی حدیث : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بنی اسرائیل میں تین آدمی تھے : پہلا کوڑھی ، دوسرا گنجا اور تیسرا اندھا ۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں آزمانا چاہا اور ان کی طرف ایک فرشتہ بھیج دیا جو سب سے پہلے کوڑھی کے پاس آیا اور کہنے لگا: تم کیا چاہتے ہو ؟ اس نے کہا : اچھا رنگ اور خوبصورت جلد ‘کیونکہ لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں ۔فرشتے نے اس پر اپنا ہاتھ پھیرا تو اس کا کوڑھ پن جاتا رہا ۔ رنگ اچھا اور جلد خوبصورت ہو گئی ۔ پھر فرشتے نے پوچھا : تمھیں کونسا مال پسند ہے ؟ اس نے کہا : اونٹ۔ فرشتے نے ایک دس ماہ کی اونٹنی مہیا کردی اور کہا : اللہ اس میں برکت دے گا ۔ پھر وہ گنجے کے پاس آیا اور کہا : تم کیا چاہتے ہو ؟ اس نے کہا : یہی کہ میرا گنج جاتا رہے اور اچھے بال اگ آئیں ۔ فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا تو وہ ٹھیک ہو گیا اور اچھے بال اگ آئے ۔ پھر اس سے پوچھا : تمھیں کونسا مال پسند ہے ؟ اس نے کہا : گائیں ، چنانچہ فرشتے نے اسے ایک حاملہ گائے مہیا کردی اور کہا : اللہ اس میں برکت دے گا ۔ پھر فرشتہ اندھے کے پاس آیا اور پوچھا : تم کیا چاہتے ہو ؟ اس نے کہا : یہی کہ میری بینائی مجھ کو مل جائے اور میں لوگوں کو دیکھنے کے قابل ہو جاؤں ۔ فرشتے نے اس کی آنکھوں پر ہاتھ پھیرا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی بینائی لوٹا
[1] القمر54:35-33