کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 27
کی تعداد ایک ہزار ہے اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم صرف تین سو انیس ہیں توقبلہ رخ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور دعا شروع کردی ۔ آپ نے کہا : ( اَللّٰہُمَّ أَنْجِزْ لِی مَا وَعَدتَّنِی،اَللّٰہُمَّ آتِ مَا وَعَدتَّنِی،اَللّٰہُمَّ إِنْ تَہْلِکْ ہَذِہِ الْعِصَابَۃُ مِنْ أَہْلِ الْإِسْلَامِ لَا تُعْبَدُ فِی الْأرْضِ ) ’’ اے اللہ ! مجھ سے تو نے جو وعدہ کیا وہ پورا فرما اور وہ چیز مجھے عطا فرما جس کا تو نے مجھ سے وعدہ کیا ۔ اے اللہ ! اگرمسلمانوں کی یہ جماعت ہلاک ہو گئی تو زمین پر تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں رہے گا ۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ پھیلائے ہوئے قبلہ رخ ہو کر مسلسل اپنے رب کو پکارتے رہے حتی کہ آپ کے کندھوں سے آپ کی چادر گر گئی ۔ چنانچہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ آئے ، آپ کی چادر کو اٹھایا اور اسے آپ کے کندھوں پر ڈال دیا ۔ پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چمٹ گئے اور کہا : اے اللہ کے نبی ! آپ اپنے رب سے بار بار اپیل کر رہے ہیں ۔ بس کیجئے، وہ یقینا اپنا وعدہ پورا کرے گا ‘‘ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاردی جو ابھی ہم نے ذکر کی ہے ۔[1] لہذا ہمیں بھی انبیاء کرام علیہم السلام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مشکلات میں صرف اللہ تعالیٰ کو ہی پکارنا چاہئے اور اسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے چاہئیں ۔ نفع ونقصان کا مالک اکیلا اللہ تعالیٰ ہے نفع ونقصان کا مالک سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں حتی کہ سید الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ‘ جو تمام بنو آدم کے سردار اور سارے انبیاء ورسل علیہم السلام کے امام ہیں ‘ اپنے نفع ونقصان کے مالک بھی نہیں ، چہ جائیکہ وہ اپنی وفات کے بعد کسی کو نفع ونقصان پہنچانے کا اختیار رکھتے ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿قُل لَّا أَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّلاَ ضَرًّا إِلَّا مَا شَائَ اللّٰہُ وَلَوْ کُنتُ أَعْلَمُ الْغَیْبَ لاَسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَمَا مَسَّنِیَ السُّوئُ إِنْ أَنَاْ إِلَّا نَذِیْرٌ وَّبَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُونَ ﴾[2] ’’ آپ کہئے کہ میں تو اپنے نفع ونقصان کا مالک بھی نہیں سوائے اُس کے جو اللہ چاہے ۔ اور اگر میرے پاس غیب کا علم ہوتا تو بہت ساری بھلائیاں اکٹھی کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی ، میں تو صرف ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کیلئے جو ایمان لائے ہیں ۔ ‘‘ اس آیت کریمہ میں غور کیجئے کہ جب امام الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نفع ونقصان کے مالک بھی نہیں تو ان
[1] صحیح مسلم :1763 [2] الأعراف7 :188