کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 269
کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مزید نعمتیں عطا کرتا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِن شَکَرْتُمْ لأَزِیْدَنَّکُمْ وَلَئِن کَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ﴾[1]
’’ اور جب تمھارے رب نے اعلان کیا کہ اگر تم شکر کروگے تو تمھیں میں یقینا اور زیادہ دونگا اور اگر ناشکری کروگے تو پھر ( یاد رکھنا ) میرا عذاب بھی بڑا سخت ہے ۔ ‘‘
اس آیت ِ کریمہ میں جہاں اللہ تعالیٰ نے شکر ادا کرنے پر اور زیادہ دینے کا وعدہ فرمایا ہے وہاں اس نے ناشکری کرنے پر اپنے سخت عذاب سے بھی ڈرایا ہے ۔ لہٰذا ہمیں ہر حال میں اپنے خالق ومالک کا شکر گذار ہونا چاہئے اور اس کی ناشکری سے قطعا اجتناب کرنا چاہئے ۔
ناشکر ی کا برا انجام ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
﴿ وَضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلاً قَرْیَۃً کَانَتْ آمِنَۃً مُّطْمَئِنَّۃً یَأْتِیْہَا رِزْقُہَا رَغَدًا مِّن کُلِّ مَکَانٍ فَکَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللّٰہِ فَأَذَاقَہَا اللّٰہُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا کَانُوْا یَصْنَعُونَ﴾[2]
’’ اللہ تعالیٰ ایک بستی کی مثال بیان کرتا ہے جس میں امن اور چین تھا اور ہر طرف سے اس کا رزق فراوانی کے ساتھ اس کے پاس پہنچ رہا تھا ۔ پھر اس نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی ، تو اللہ تعالیٰ نے اس ( بستی والوں کے ) کرتوتوں کے نتیجے میں ان پر بھوک اور خوف (کا عذاب ) مسلط کردیا ۔ ‘‘
اس آیتِ کریمہ سے ثابت ہوا کہ جب تک کسی ملک کے لوگ اللہ تعالیٰ کے شکر گذار بندے بنے رہتے ہیں تب تک وہ ملک امن وسلامتی کا گہوارہ بنا رہتا ہے ، اس کے باشندوں کے پاس ہر طرف سے رزق پہنچتا ہے اور اس کی معیشت با برکت ہو جاتی ہے اور جب وہ اللہ تعالیٰ کی ناشکری کرتے ہوئے اس کے نا فرمان بن جاتے ہیں تو امن وسلامتی کی نعمت چھن جاتی ہے ، دشمن کا خوف مسلط ہو جاتا ہے ، رزق اور معیشت میں بے برکتی آ جاتی ہے اور بھوک وپیاس کا عذاب ان کا مقدر بن جاتا ہے ۔
اور اگر ہم آج بحیثیت ِمجموعی مسلمانوں کی حالت کا جائزہ لیں تو واضح طور پر نظر آتا ہے کہ خونِ مسلم پانی کی طرح بہہ رہا ہے ، مسلمانوں کی معیشت برباد ہو چکی ہے اور بہت سارے مسلمان غربت کی چکی میں بری طرح پس رہے ہیں ، بھوک وپیاس نے کئی مسلم ممالک میں ڈیرے لگا رکھے ہیں ، دشمنانِ اسلام کا خوف اس قدر غالب ہے کہ ہم اپنے مسائل میں خود فیصلہ کرنے پر قادر نہیں اور ہم انہی کی طرف رجوع کرتے ہیں جو ہمارا گلا
[1] إبراہیم14:7
[2] النحل16:112