کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 266
احکامات سے روگردانی کی تھی ؟
پانی کی نعمت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿أَفَرَأَیْْتُمُ الْمَائَ الَّذِیْ تَشْرَبُونَ. أَأَنتُمْ أَنزَلْتُمُوہُ مِنَ الْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ الْمُنزِلُونَ . لَوْ نَشَائُ جَعَلْنَاہُ أُجَاجًا فَلَوْلَا تَشْکُرُونَ﴾[1]
’’ بھلا دیکھو ! تم جو پانی پیتے ہو کیا اسے بادل سے تم نے اتارا یا اتارنے والے ہم ہیں ؟ اگر ہم چاہیں تو اسے کھارا بنا دیں ۔ تو تم شکر کیوں نہیں ادا کرتے ؟ ‘‘
ان آیات میں پانی جیسی عظیم نعمت پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے جو اسے پیدا کرنے والا اور بندوں پر اتارنے والا ہے ۔
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا کُلُوْا مِن طَیِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ وَاشْکُرُوا لِلّٰہِ إِن کُنتُمْ إِیَّاہُ تَعْبُدُونَ﴾[2]
’’ اے ایمان والو ! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمھیں دے رکھی ہیں ان میں سے کھاؤ اور اگر تم اکیلے اللہ تعالیٰ کی ہی عبادت کرتے ہو تو اس کا شکر ادا کرو ۔ ‘‘
اسی طرح فرمایا :
﴿فَکُلُوا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ حَلاَلاً طَیِّبًا وَّاشْکُرُوا نِعْمَتَ اللّٰہِ إِنْ کُنتُمْ إِیَّاہُ تَعْبُدُونَ﴾[3]
’’ جو کچھ حلال اور پاکیزہ روزی اللہ نے تمھیں دے رکھی ہے اسے کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر ادا کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو ۔ ‘‘
ان دونوں آیاتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے رزق حلال سے ہی کھانے کا حکم دیا ہے اور اس کے ساتھ ہی یہ بھی ارشاد فرمایا کہ اگر تم واقعتا اللہ تعالیٰ کی ہی بندگی کرتے ہواور صرف اسی کو معبود حقیقی مانتے ہو تو اس کے دئیے ہوئے رزق سے کھانے کے بعد اس کا شکر بجا لاؤ ، اپنے آپ کو اسی کے سامنے جھکاؤ اور اسی کی عبادت کرو ۔
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( إِنَّ اللّٰہَ لَیَرْضٰی عَنِ الْعَبْدِ أَنْ یَّأْکُلَ الأَکْلَۃَ فَیَحْمَدُہُ عَلَیْہَا،أَوْ یَشْرَبَ الشَّرْبَۃَ فَیَحْمَدُہُ عَلَیْہَا)) [4]
[1] الواقعۃ56 :70-68
[2] البقرۃ2 :172
[3] النحل16:114
[4] صحیح مسلم :2734