کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 264
’’ اور اُسی کی نشانیوں میں سے ہے کہ ہواؤں کو بھیجتا ہے جو خوشخبری دیتی ہیں تاکہ تم کو اپنی رحمت کے مزے چکھائے اور تاکہ اسکے حکم سے کشتیاں چلیں اور تاکہ تم اُس کے فضل سے (روزی) طلب کرو اورتاکہ تم شکر کرو ۔‘‘ نیز فرمایا :﴿وَہُوَ الَّذِیْ سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْکُلُوا مِنْہُ لَحْمًا طَرِیًّا وَّتَسْتَخْرِجُوا مِنْہُ حِلْیَۃً تَلْبَسُونَہَا وَتَرَی الْفُلْکَ مَوَاخِرَ فِیْہِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِہِ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ﴾[1] ’’ اور وہی تو ہے جس نے دریا کو تمہارے اختیار میں کیا تاکہ تم اس میں سے تازہ گوشت کھاؤ اور اس سے زیور (موتی وغیرہ) نکالو جسے تم پہنتے ہو اور تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں دریا میں پانی کو پھاڑتی چلی جاتی ہیں اور اس لئے بھی (دریا کو تمہارے اختیار میں کیا) کہ تم اللہ کے فضل سے (معاش) تلاش کرو اور تاکہ اُس کا شکر کرو۔ ‘‘ نیز ارشاد ہے : ﴿ وَاللّٰہُ أَخْرَجَکُم مِّن بُطُونِ أُمَّہَاتِکُمْ لاَ تَعْلَمُونَ شَیْْئًا وَّجَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالأَبْصَارَ وَالأَفْئِدَۃَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ﴾ [2] ’’ اور اللہ ہی نے تمہیں تمہاری ماؤں کے شکم سے پیدا کیا کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور اس نے تمہیں کان اور آنکھیں اور دل (اور ان کے علاوہ دیگر اعضاء)بخشے تاکہ تم شکر کرو۔‘‘ یہ اور اس کے علاوہ دیگر کئی آیات جن میں اللہ تعالیٰ اپنی متعدد نعمتوں کا تذکرہ کرنے کے بعد فرماتا ہے : ﴿لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ ﴾ ’’ تاکہ تم شکر بجا لاؤ ‘‘ ان تمام سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ اس کا شکر ادا کریں ، اس کے احکامات پر عمل کریں اوراس کی نافرمانی سے اجتناب کریں تاکہ وہ انہیں اور زیادہ نعمتیں عطا کرے اور ان سے راضی ہو جائے ۔ ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ ہر انسان سے قیامت کے روز نعمتوں کے متعلق سوال کیا جائے گا کہ اس نے ان کا شکر ادا کیا تھا یا نہیں ؟ ارشاد باری ہے : ﴿ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ ﴾[3] ’’ پھر اُس دن ضرور تم سے نعمتوں کے بارے میں سوال ہو گا ۔‘‘ اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تومیں نے تازہ کھجوروں اور پانی سے ان کی خاطر تواضع کی۔بعد ازاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( ہَذَا مِنَ النَّعِیْمِ الَّتِی تُسْأَلُونَ عَنْہُ ) ’’ یہ ان نعمتوں میں سے ہیں جن کے بارے میں تم سے سوال کیا جائے گا ۔‘‘[4]
[1] النحل16 :14 [2] النحل16 :78 [3] التکاثر102 :8 [4] مسند أحمد : 14678۔ الأرناؤط : إسنادہ صحیح علی شرط مسلم