کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 26
’’ بھلا کون ہے جو لا چار کی فریاد رسی کرتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کرتا ہے اور (کون) تمھیں زمین کا جانشین بناتا ہے ؟کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے ؟تم کم ہی نصیحت حاصل کرتے ہو ۔ ‘‘
یہی وجہ ہے کہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام مشکلات میں صرف اللہ تعالیٰ کو ہی پکارتے تھے ۔ مثلا حضرت ایوب علیہ السلام کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتاہے:﴿وَأَیُّوبَ إِذْ نَادَی رَبَّہُ أَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ. فَاسْتَجَبْنَا لَہُ فَکَشَفْنَا مَا بِہِ مِن ضُرٍّ وَّآتَیْْنَاہُ أَہْلَہُ وَمِثْلَہُم مَّعَہُمْ رَحْمَۃً مِّنْ عِندِنَا وَذِکْرَی لِلْعَابِدِیْنَ﴾[1]
’’ اور ایوب ( علیہ السلام ) کو یاد کرو جب انھوں نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے بیماری لگ گئی ہے اور تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے ۔چنانچہ ہم نے انھیں ان کے اہل وعیال ہی نہیں بلکہ ان کے ساتھ اور بھی دے دئیے ، یہ ہماری مہربانی تھی اور عبادت گذاروں کیلئے نصیحت ۔ ‘‘
اور حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿ فَنَادَی فِیْ الظُّلُمَاتِ أَن لَّا إِلٰہَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَکَ إِنِّیْ کُنتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ. فَاسْتَجَبْنَا لَہُ وَنَجَّیْْنَاہُ مِنَ الْغَمِّ وَکَذَلِکَ نُنجِیْ الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾ [2]
’’ پس انھوں نے تاریکیوں میں اپنے رب کو پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، تو (تمام عیوب سے ) پاک ہے ، میں بے شک ظالموں میں سے تھا ۔ تو ہم نے ان کی دعا قبول کر لی اور ان کو غم سے نجات دی ۔ اور ہم اسی طرح مومنوں کو بھی نجات دیتے ہیں ۔ ‘‘
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے سب سے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا حال بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ جب جنگ بدر کے موقع پر وہ تعداد کے اعتبارسے کفار سے کم تھے اور فوجی طاقت کے لحاظ سے ان کے مقابلے میں کمزور تھے تو انھوں نے فتح ونصرت کیلئے بس اپنے رب کو ہی پکارا ، پھر اس نے ان کی مدد کیلئے آسمان سے فرشتے نازل کردئیے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿إِذْ تَسْتَغِیْثُونَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ أَنِّیْ مُمِدُّکُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلآئِکَۃِ مُرْدِفِیْنَ ﴾[3]
’’ جب تم لوگ اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے تو اس نے تمھاری سن لی اور اس نے کہا کہ میں ایک ہزار فرشتوں کے ذریعے تمھاری مدد کرونگا جو یکے بعد دیگرے اترتے رہیں گے ۔ ‘‘
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ غزوۂ بدر کے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ مشرکین
[1] الأنبیاء21: 84-83
[2] الأنبیاء21 :88-87
[3] الأنفال8 :9