کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 257
فرشتے جواب دیتے ہیں : تیری آگ سے اے ہمارے رب ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : کیا انھوں نے میری آگ کو دیکھا ہے ؟ فرشتے کہتے ہیں : نہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اگر وہ میری آگ کو دیکھ لیتے تو پھر ان کی حالت کیا ہوتی ! فرشتے کہتے ہیں : اور وہ تجھ سے مغفرت بھی طلب کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں نے انھیں معاف کردیا اور انھیں وہ چیز عطا کردی جس کا وہ سوال کرتے ہیں اور اس چیز سے پناہ دے دی جس سے وہ پناہ مانگتے ہیں ۔ فرشتے کہتے ہیں : اس مجلس میں فلاں بندہ بھی تھا جو انتہائی گنہگار ہے ا ور وہ گذر رہا تھا کہ ان کے ساتھ بیٹھ گیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں نے اسے بھی معاف کردیا ۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھنے والا شخص بھی محروم نہیں ہوتا ۔‘‘ [1] یہ فضیلت ہے اس مجلس کی جس میں اللہ رب العزت کو یاد کیا جاتا ہو ، چاہے تسبیحات کے ساتھ یا تلاوتِ قرآن مجید کے ساتھ یا درس قرآن وحدیث کے ساتھ ۔ اور جہاں تک تعلق ہے اس مجلس کا جس میں محض فضول گفتگو ہی ہو اور اس میں اللہ تعالیٰ کو یاد نہ کیا جاتا ہو تو اس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ یَذْکُرُوْا اللّٰہَ فِیْہِ وَلَمْ یُصَلُّوْا عَلیٰ نَبِیِّہِمْ إِلَّا کَانَ عَلَیْہِمْ تِرَۃً، فَإِنْ شَائَ عَذَّبَہُمْ وَإِنْ شَائَ غَفَرَ لَہُمْ )) [2] ’’ کوئی قوم جب کسی مجلس میں بیٹھتی ہے اور اس میں وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتی اور نہ ہی اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھتی ہے تو وہ مجلس اس کیلئے باعث ِ حسرت وندامت ہوگی ۔ پھر اللہ تعالیٰ اگر چاہے گا تو انھیں عذاب دے گا اور اگر چاہے گا تو انھیں معاف کردے گا ۔ ‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَا مِنْ قَوْمٍ یَقُوْمُوْنَ مِنْ مَجْلِسٍ لَا یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ تَعَالیٰ فِیْہِ إِلَّا قَامُوْا عَنْ مِثْلِ جِیْفَۃِ حِمَارٍ وَکَانَ عَلَیْہِمْ حَسْرَۃً[3])) ’’ جو لوگ بھی اللہ تعالیٰ کو یاد کئے بغیر کسی مجلس سے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو وہ ایسے ہے جیسے وہ کسی مردہ
[1] صحیح البخاری :6408،صحیح مسلم :2689۔ واللفظ لمسلم [2] سنن الترمذی:3380۔وصححہ الألبانی [3] سنن أبی داؤد :4855 ۔وصححہ الألبانی