کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 256
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ کی قسم تم صرف اسی لئے بیٹھے ہو ؟ انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ، ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہیں ۔ تو آپ نے فرمایا : (( أَمَا إِنِّی لَمْ أَسْتَحْلِفْکُمْ تُہْمَۃً لَّکُمْ ، وَلٰکِنَّہُ أَتَانِیْ جِبْرِیْلُ فَأَخْبَرَنِی أَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یُبَاہِیْ بِکُمُ الْمَلاَئِکَۃَ [1])) ’’ یاد رکھنا ! میں نے تم سے حلف اس لئے نہیں لیا کہ میں تمہیں جھوٹا سمجھتا ہوں ، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ابھی میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے تھے ، انھوں نے مجھے اطلاع دی کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کر رہا ہے ۔ ‘‘ اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ کے ایسے فرشتے ہیں جو چلتے پھرتے رہتے ہیں ، ان کا اور کوئی کام نہیں سوائے اس کے کہ وہ مجالس ِ ذکر کی تلاش میں رہتے ہیں ۔ لہٰذا جب وہ کوئی ایسی مجلس پاتے ہیں جس میں اللہ کا ذکر ہو رہا ہو تو وہ بھی شرکائے مجلس کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنے پروں سے ڈھانپ دیتے ہیں ۔( اور ان کی تعداد اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ) اس مجلس سے آسمانِ دنیا تک سارے فرشتے ہی فرشتے ہوتے ہیں ۔ پھر جب وہ جدا جدا ہوتے ہیں تو آسمان کی طرف چلے جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان کے حال کو زیادہ جانتا ہے : تم کہاں سے آئے ہو ؟ وہ جواب دیتے ہیں : ہم زمین پرتیرے ان بندوں کے پاس سے آئے ہیں جو تیری تسبیح ، تیری بڑائی ، تیری توحید اور تیری بزرگی بیان کرتے ہیں اور تجھ سے سوال کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : وہ کس چیز کا سوال کرتے ہیں ؟ فرشتے کہتے ہیں : وہ تجھ سے تیری جنت کا سوال کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : کیا انھوں نے میری جنت کو دیکھا ہے ؟ وہ کہتے ہیں : نہیں اے ہمارے رب ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اگر وہ جنت دیکھ لیتے تو پھر ان کی کیفیت کیا ہوتی ! فرشتے کہتے ہیں : اور وہ تیری پناہ بھی طلب کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے : کس چیز سے میری پناہ مانگتے ہیں ؟
[1] صحیح مسلم :2701