کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 248
أَکْبَرُ،فَمَنْ قَالَ:سُبْحَانَ اللّٰہِ کُتِبَ لَہُ عِشْرُونَ حَسَنَۃً، وَحُطَّتْ عَنْہُ عِشْرُونَ سَیِّئَۃً،وَمَنْ قَالَ : اَللّٰہُ أَکْبَرُ فَمِثْلُ ذَلِکَ،وَمَنْ قَالَ : لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ فَمِثْلُ ذَلِکَ ، وَمَنْ قَالَ : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ مِنْ قِبَلِ نَفْسِہٖ کُتِبَتْ لَہُ ثَلَاثُونَ حَسَنَۃً وَحُطَّ عَنْہُ ثَلَاثُونَ خَطِیْئَۃً )) [1] ’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے کلام میں سے چار ( کلمات کو ) چن لیا ہے:سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ، وَلاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ۔ لہٰذا جو شخص سبحان اللہ کہے اس کیلئے بیس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اس کے بیس گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں۔ اور جو شخص اللّٰه اکبر کہے اس کیلئے بھی اسی طرح۔ اور جو شخص لا إلہ إلا اللّٰه کہے اس کیلئے بھی اسی طرح ۔ اور جو شخص اپنی طرف سے الحمد للّٰه رب العالمین کہے اس کیلئے تیس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اس کے تیس گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں۔ ‘‘ اپنی طرف سے الحمد للّٰه رب العالمین کہنے سے مقصود یہ ہے کہ وہ کسی سبب کے بغیرالحمد للّٰه رب العالمین کہے تو اس پر اسے زیادہ اجروثواب ملے گا بہ نسبت اس کے کہ وہ کسی سبب کے بعد اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے مثلا کھانے پینے یا سونے سے بیدار ہونے کے بعد۔ 7۔ تسبیحات ڈھال ہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( خُذُوْا جُنَّتَکُمْ)) ’’ اپنی ڈھال لے لو۔ ‘‘ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! دشمن سے بچاؤ کیلئے ڈھال جو ہمارے سروں پر آ پہنچا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ نہیں ، جہنم سے بچاؤ کیلئے ڈھال ۔‘‘ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( قُوْلُوْا: سُبْحَانَ اللّٰہِ،وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ،وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، فَإِنَّہُنَّ یَأْتِیْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُنْجِیَاتٍ وَمُقَدِّمَاتٍ، وَہُنَّ الْبَاقِیَاتُ الصَّالِحَاتُ)) [2] ’’ تم یہ کلمات پڑھا کرو : سُبْحَانَ اللّٰہِ ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ، وَلاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ ، کیونکہ یہ قیامت کے دن ( جہنم سے ) نجات دہندہ اور ( جنت کی طرف ) آگے بڑھانے والے ہونگے اور یہی باقی رہنے والی نیکیاں ہیں۔ ‘‘
[1] مسند أحمد و مستدرک حاکم ۔ وصححہ الألبانی فی صحیح الجامع : 1718 [2] الحاکم ۔ وصححہ الألبانی فی صحیح الجامع:3214