کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 245
(( مَثَلُ الَّذِیْ یَذْکُرُ رَبَّہُ وَالَّذِیْ لَا یَذْکُرُہُ مَثَلُ الْحَیِّ وَالْمَیِّتِ)) [1] ’’ اس شخص کی مثال جو اپنے رب کا ذکر کرتا رہتا ہے ایسے ہے جیسے ایک زندہ شخص ہو ۔ اور اُس شخص کی مثال جو اس کی یاد سے غافل رہتا ہے ایسے ہے جیسے ایک مردہ شخص ہو ۔ ‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے :(( مَثَلُ الْبَیْتِ الَّذِیْ یُذْکَرُ اللّٰہُ فِیْہِ ، وَالْبَیْتِ الَّذِیْ لَا یُذْکَرُ اللّٰہُ فِیْہِ ، مَثَلَ الْحَیِّ وَالْمَیِّتِ )) [2] ’’ اس گھر کی مثال جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہے ایسے ہے جیسے زندہ ہو۔ اور اس گھر کی مثال جس میں اس کا ذکر نہیں کیا جاتا ایسے ہے جیسے مردہ ہو ۔ ‘‘ ان دونوں روایات سے معلوم ہوا کہ ذکر اللہ مومن کے دل کو زندگی بخشتا ہے اور ذکر اللہ سے غفلت اسے مردہ بنا دیتی ہے ۔ 7۔ ذکر اللہ قیامت کے روز ترازو کو اجر وثواب سے بھر دے گا حضرت ابو مالک الأشعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( اَلطَّہُورُ شَطْرُ الْإِیْمَانِ،وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ تَمْلَأُ الْمِیْزَانَ،وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ تَمْلَآنِ ( أَوْ تَمْلَأُ ) مَا بَیْنَ السَّمَوَاتِ وَالْأرْضِ۔۔۔۔)) [3] ’’ پاکیزگی آدھا ایمان ہے ۔ ’’الحمد للّٰه ‘‘ ترازو کو ( اجرو ثواب سے ) بھر دے گا اور ’’ سبحان اللّٰه ‘‘ اور ’’ الحمد للّٰه ‘‘ یہ دونوں کلمات زمین وآسمان کے درمیانے خلاء کو ( اجر وثواب سے ) بھر دیتے ہیں …‘‘ اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( کَلِمَتَانِ حَبِیْبَتَانِ إِلَی الرَّحْمٰنِ،خَفِیْفَتَانِ عَلَی اللِّسَانِ،ثَقِیْلَتَانِ فِی الْمِیْزَانِ : سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ ، سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْم )) [4] ’’ دو کلمے ایسے ہیں کہ جو اللہ تعالیٰ کو انتہائی پیارے ، زبان پر بہت ہلکے اور ترازو میں انتہائی وزنی ہیں : سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ ، سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْم ‘‘ ذکر اللہ کے ان عظیم ثمرات وفوائد کے پیش نظر ہمیں زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا چاہئے اور اسکے ذکر کی ایک شکل یہ ہے کہ ہم تسبیحات کے ساتھ اپنی زبان کو تر رکھیں اور انھیں بار بار پڑھیں کیونکہ انکے فضائل بہت بڑے ہیں
[1] صحیح البخاری:6407 [2] صحیح مسلم : 779 [3] صحیح مسلم :223 [4] صحیح البخاری:7563