کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 244
اِنْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ،فَإِنْ صَلّٰی اِنْحَلَّتْ عُقَدُہُ، فَأَصْبَحَ نَشِیْطًا طَیِّبَ النَّفْسِ، وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِیْثَ النَّفْسِ کَسْلَانَ)) [1] ’’ تم میں سے کوئی شخص جب سو جاتا ہے تو شیطان اس کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ کی جگہ پر مارتے ہوئے کہتا ہے ۔ لمبی رات ہے ، مزے سے سوئے رہو۔ پھر اگر وہ بیدار ہو جائے اور اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے ۔ اور اگر اٹھ کر وضو کرے تو دوسری گرہ بھی کھل جاتی ہے ۔ اور اگر نماز بھی پڑھے تو تمام گرہیں کھل جاتی ہیں پھر وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ ہشاش بشاش اور خوش مزاج ہوتا ہے ، ورنہ بد مزاج اور سست ہوتاہے ۔ ‘‘ 5۔ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والا ان سات خوش نصیبوں میں سے ایک ہے جنہیں قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اپنے عرش کا سایہ نصیب کرے گا ۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ (( سَبْعَۃٌ یُظِلُّہُمُ اللّٰہُ فِی ظِلِّہٖ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّہُ : اَلْإِمَامُ الْعَادِلُ ، وَشَابٌّ نَشَأَ بِعِبَادَۃِ اللّٰہِ،وَرَجُلٌ قَلْبُہُ مُعَلَّقٌ فِی الْمَسَاجِدِ ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِی اللّٰہِ، اِجْتَمَعَا عَلَیْہِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ ، وَرَجُلٌ دَعَتْہُ امْرَأَۃٌ ذَاتُ مَنْصَبٍ وَّجَمَالٍ فَقَالَ : إِنِّی أَخَافُ اللّٰہَ ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْفَاہَا حَتّٰی لَا تَعْلَمَ شِمَالُہُ مَا تُنْفِقُ یَمِیْنُہُ، وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللّٰہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ)) [2] ’’ سات افراد ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے ( عرش کے ) سائے میں جگہ دے گا اور اس دن اس کے (عرش کے ) سائے کے علاوہ کوئی اور سایہ نہ ہو گا : عادل حکمران ۔ وہ نوجوان جس کی نشو ونما اللہ کی عبادت کے ساتھ ہوئی۔ وہ آدمی جس کا دل مسجد سے لٹکا ہوا ہو۔ وہ دو آدمی جنہوں نے آپس میں ایک دوسرے سے اللہ کی رضا کیلئے محبت کی ، اسی پر اکٹھے ہوئے اور اسی پر جدا جدا ہوئے ۔ وہ آدمی جس کو ایک عہدے پر فائز خوبصورت عورت نے دعوتِ ( زنا ) دی تو اس نے کہا : میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں ۔ وہ آدمی جس نے اس طرح خفیہ طور پر صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چل سکا کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے اور وہ آدمی جس نے علیحدگی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا تو اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے ۔ ‘‘ 6۔ ذکر اللہ دلِ مومن کو زندگی بخشتا ہے حضرت ابو موسی الأشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
[1] صحیح البخاری :1142، صحیح مسلم :776 [2] صحیح البخاری:660، صحیح مسلم :1031