کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 238
لہٰذا اگر ہم بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں عقلمندوں کی صف میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں ان کی یہ صفت اختیار کرنی ہوگی کہ ہم ہر وقت اللہ تعالیٰ کو یاد رکھیں ، کھڑے ہوں یا بیٹھے ہوں ، چلتے پھرتے ہوں یا لیٹے ہوئے ہوں،ہر حال میں اس کا ذکر جاری رکھیں اور ہماری زبان اس کے ذکرِ پاک سے تر رہے ۔
حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا :
(( إِنَّ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ قَدْ کَثُرَتْ عَلَیَّ ، فَأَخْبِرْنِیْ بِشَیْئٍ أَتَشَبَّثُ بِہٖ ))
’’ شریعت کے احکامات ( میری کمزوری کی وجہ سے ) مجھ پر غالب آ چکے ہیں ، لہٰذا آپ مجھے کوئی ( آسان سا ) کام بتا دیں جس پر میں ہمیشہ عمل کرتا رہوں ۔ ‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( لَا یَزَالُ لِسَانُکَ رَطْبًا بِذِکْرِ اللّٰہِ ))
’’ تمہاری زبان ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ تر رہے ۔‘‘ [1]
خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہر وقت اللہ کا ذکر کرتے رہتے تھے ۔ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ
( کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَذْکُرُ اللّٰہَ عَلیٰ کُلِّ أَحْیَانِہٖ ) [2]
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اللہ تعالیٰ کو یاد رکھتے تھے۔ ‘‘
٭ بلکہ اللہ تعالیٰ نے تو تلاشِ معاش کے دوران بھی کثرت سے اپنا ذکر کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس کا فرمان ہے :﴿ فَإِذَا قُضِیَتِ الصَّلَاۃُ فَانْتَشِرُوا فِی الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ وَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ﴾ [3]
’’ پھر جب نماز پڑھ لی جائے تو تم لوگ زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو ۔ اور اللہ تعالیٰ کو کثرت سے یاد کرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ ۔ ‘‘
٭ نہ صرف اٹھتے بیٹھتے ، چلتے پھرتے اور تلاشِ معاش کے دوران بلکہ مسلمان جب کفار کے خلاف بر سر پیکار ہوں اور میدان ِ قتال میں دشمنانِ اسلام کے آمنے سامنے ہوں تو وہاں بھی اللہ تعالیٰ نے اپنا ذکر کثرت سے کرنے کا حکم دیا ہے ۔
فرمان ہے :﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا إِذَا لَقِیْتُمْ فِئَۃً فَاثْبُتُوْا وَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ﴾[4]
[1] سنن الترمذی:3375۔وصححہ الألبانی
[2] رواہ البخاری معلقا : الأذان باب ہل یتتبع المؤذن فاہ ہہنا وہہنا،مسلم:373
[3] الجمعۃ62:10
[4] الأنفال8 :45