کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 233
(( إِذَا أَعْطَی اللّٰہُ أَحَدَکُمْ خَیْرًا فَلْیَبْدَأْ بِنَفْسِہٖ وَأَہْلِ بَیْتِہٖ[1]))
’’ تم میں سے کسی کوجب اللہ تعالیٰ مال عطا کرے تو وہ پہلے اپنی جان پر اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرے۔ ‘‘
گھر والوں میں بیوی بچے بھی شامل ہیں ۔
اورحضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُوْلُ : أُمَّکَ وَأَبَاکَ ، وَأُخْتَکَ وَأَخَاکَ ،وَأَدْنَاکَ فَأَدْنَاکَ [2]))
’’نفقہ اولاد سے شروع کر، پھر اپنے ماں باپ پر اور اپنے بہن بھائیوں پر خرچ کر۔اور پھر جو نسبتا زیادہ قریبی رشتہ دار ہوں ( درجہ بدرجہ ) ان پر خرچ کر ۔‘‘
اس حدیث میں اولاد کو ماں باپ ، بہن بھائی اور باقی رشتہ داروں پر مقدم کیا گیاہے ۔
جبکہ حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( مَا أَطْعَمْتَ نَفْسَکَ فَہُوَ لَکَ صَدَقَۃٌ ،وَمَا أَطْعَمْتَ وَلَدَکَ فَہُوَ لَکَ صَدَقَۃٌ،وَمَا أَطْعَمْتَ زَوْجَتَکَ فَہُوَ لَکَ صَدَقَۃٌ ،وَ َما أَطْعَمْتَ خَادِمَکَ فَہُوَ لَکَ صَدَقَۃٌ [3]))
’’ جو تم اپنے آپ کو کھلاتے ہو وہ تمھارے لئے صدقہ ہے ۔ اور جو تم اپنی اولاد کو کھلاتے ہو وہ تمھارے لئے صدقہ ہے ۔ اور جو تم اپنی بیوی کو کھلاتے ہو وہ تمھارے لئے صدقہ ہے ۔ اور جو تم اپنے خادم کو کھلاتے ہو وہ تمھارے لئے صدقہ ہے ۔ ‘‘
اس حدیث میں نفقات کے اجر کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ترتیبِ نفقات بھی بیان کردی گئی ہے اور اس میں خصوصی طور پر گھر والوں کا ذکر کیا ہے ۔
اورحضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( اَلْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِّنَ الْیَدِ السُّفْلٰی،وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُوْلُ:أُمَّکَ وَأَبَاکَ، وَأُخْتَکَ وَأَخَاکَ، وَأَدْنَاکَ فَأَدْنَاکَ [4]))
’’ اوپر والا ( خرچ کرنے والا ) ہاتھ نیچے والے ( مانگنے والے ) ہاتھ سے بہتر ہے ۔ اور تم خرچہ اس سے
[1] صحیح مسلم،الإمارۃ باب الناس تبع لقریش :1822
[2] الطبرانی فی الکبیر:186/10باسناد حسن وأصلہ فی الصحیحین
[3] أحمد:131/4،وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب:1955
[4] الطبرانی فی المعجم الکبیر:149/18:321،وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب:1956