کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 23
مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَّکُمْ فَلَا تَجْعَلُوا لِلّٰہِ أَندَادًا وَّأَنتُمْ تَعْلَمُونَ [1] ’’ اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمھیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم (اس کے عذاب سے) بچو ۔ وہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے بارش برسا کر تمہارے کھانے کے لئے انواع و اقسام کے میوے پیدا کئے۔لہٰذا تم کسی کو اللہ کا شریک نہ بناؤ حالانکہ تم جانتے ہو ( کہ ان چیزوں کے پیدا کرنے میں اس کا کوئی شریک نہیں ۔) ‘‘ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اُس رب کی عبادت کرنے کا حکم دیا ہے جو اگلے اور پچھلے تمام لوگوں کا خالق ہے ، زمین وآسمان کو پیدا کرنے والا اور ہمیں رزق دینے والا ہے ۔ توحید ربوبیت کے اثبات کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنا شریک بنانے سے منع فرمایا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ توحید ربوبیت کا اقرار کرنے سے توحید الوہیت کا اقرار لازم آتا ہے ۔ اور ہم جب قرآن مجید کا بغور مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر غیر اللہ کے خالق ہونے کی نفی کی ہے ۔ اپنے خالق ہونے کا اثبات کیا ہے اور اسی بناء پر اپنی الوہیت ِ حقہ کو منوایا ہے اور اپنے معبود برحق ہونے کا اعلان کیا ہے ۔ چنانچہ اس کا فرمان ہے:﴿وَالَّذِیْنَ یَدْعُونَ مِن دُونِ اللّٰہِ لاَ یَخْلُقُونَ شَیْئًا وَّہُمْ یُخْلَقُونَ. أَمْوَاتٌ غَیْرُ أَحْیَائٍ وَّمَا یَشْعُرُونَ أَیَّانَ یُبْعَثُونَ. إِلٰہُکُمْ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ﴾[2] ’’ اور جن معبودوں کو وہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ بھی پیدا نہیں کرتے اور وہ توخود پیدا کئے جاتے ہیں۔ وہ مردے بے جان ہیں اور کچھ بھی شعور نہیں رکھتے کہ دوبارہ کب اٹھائے جائیں گے ۔ تم سب کا معبود ایک ہی ہے ۔ ‘‘ نیز فرمایا:﴿قُلْ مَن رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ قُلِ اللّٰہُ قُلْ أَفَاتَّخَذْتُم مِّن دُونِہِ أَوْلِیَائَ لاَ یَمْلِکُونَ لِأَنفُسِہِمْ نَفْعًا وََّ لاَ ضَرًّا قُلْ ہَلْ یَسْتَوِی الأَعْمَی وَالْبَصِیْرُ أَمْ ہَلْ تَسْتَوِی الظُّلُمَاتُ وَالنُّورُ أَمْ جَعَلُوا لِلّٰہِ شُرَکَائَ خَلَقُوا کَخَلْقِہِ فَتَشَابَہَ الْخَلْقُ عَلَیْْہِمْ قُلِ اللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْْئٍ وَہُوَ الْوَاحِدُ الْقَہَّارُ﴾[3] ’’ آپ پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے ؟ آپ خود ہی بتا دیجئے کہ اللہ ہے ، آپ کہئے کہ کیا تم لوگوں نے اُس کے سوا دوسروں کو یار ومدد گار بنا لیا ہے جو خود اپنی ذات کیلئے بھی نفع ونقصان کے مالک نہیں ؟ آپ کہئے کہ کیا نا بینا اور بینا دونوں برابر ہیں ؟ یا کیا تاریکیاں اور روشنی برابر ہے ؟ یا کیا انھوں نے اللہ کے کچھ
[1] البقرۃ 2:22-21 [2] النحل16 :22-20 [3] الرعد13:16