کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 229
رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرتا رہے ۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَیْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُکَافِیئِ وَلٰکِنِ الْوَاصِلُ الَّذِیْ إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُہُ وَصَلَہَا [1])) ’’ صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے میں صلہ رحمی کرے ۔ بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جس سے قطع رحمی کی جائے تو پھر بھی وہ صلہ رحمی کرے ۔ ‘‘ بدلے میں صلہ رحمی سے مراد یہ ہے کہ مثلا رشتہ دار اس سے ملتا ہے تو یہ بھی اس سے ملتا ہے اور اگر وہ نہیں ملتا ہے تو یہ بھی اس سے نہیں ملتا ہے ۔ جبکہ ہونا یہ چاہئے کہ اگر وہ نہ ملے تو بھی یہ اس سے میل ملاپ رکھے ، تب جاکر یہ صلہ رحمی کرنے والا کہلائے گا۔ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے کچھ رشتہ دار ایسے ہیں جن سے میں صلہ رحمی کرتا ہوں اور وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں ، میں ان سے حسن سلوک کرتا ہوں اور وہ مجھ سے بد سلوکی کرتے ہیں ، میں ان سے حوصلہ سے پیش آتا ہوں اور وہ میرے ساتھ جاہلوں کا سا برتاؤ کرتے ہیں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَئِنْ کُنْتَ کَمَا قُلْتَ فَکَأَنَّمَا تُسِفُّہُمُ الْمَلَّ،وَلَا یَزَالُ مَعَکَ مِنَ اللّٰہِ ظَہِیْرٌ عَلَیْہِمْ مَا دُمْتَ عَلٰی ذَلِکَ [2])) ’’اگر تو ایسا ہی ہے جیسا کہ تو نے کہا تو گویا تُو ان کے منہ میں گرم راکھ ڈالتا ہے اور جب تک تو اسی طرح کرتارہے گا تیرے ساتھ اللہ کی طرف سے ہمیشہ ایک پشت پناہی کرنے والا رہے گا ۔‘‘ اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خیر کی چند خصلتوں کی وصیت فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس شخص کی طرف نہ دیکھوں جو دنیاوی اعتبار سے مجھ سے بڑا ہو اور اس شخص کی طرف دیکھوں جو دنیاوی اعتبار سے مجھ سے چھوٹا ہو ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی کہ میں مسکینوں سے محبت کروں اور ان سے قریب رہوں ۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تاکیدی حکم دیا کہ میں صلہ رحمی کروں چاہے میرے رشتہ دار مجھ سے منہ کیوں نہ موڑ لیں ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی کہ میں اللہ کے دین کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہ کھاؤں اور یہ کہ میں حق بات کہہ دوں چاہے وہ کڑوی
[1] صحیح البخاری۔ الأدب باب لیس الواصل بالمکافیء:5991 [2] صحیح مسلم۔ البر والصلۃ :2558