کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 228
(( إنَّ أَعْمَالَ بَنِیْ آدَمَ تُعْرَضُ کُلَّ خَمِیْسٍ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ ، فَلَا یُقْبَلُ عَمَلُ قَاطِعِ رَحِمٍ [1]))
’’سب لوگوں کے اعمال ہر شبِ جمعہ کو پیش کئے جاتے ہیں ۔ تو قطع رحمی کرنے والے شخص کا عمل قبول نہیں کیا جاتا۔ ‘‘
(۶) قطع رحمی کرنا اللہ کو ناپسندیدہ اعمال میں سے ہے
خثعم قبیلے کے ایک شخص کا کہنا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا : اے اللہ کے رسول ! کونسا عمل اللہ کو سب سے زیادہ نا پسندیدہ ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ کے ساتھ شرک کرنا ۔ میں نے کہا:اے اللہ کے رسول! پھر کونسا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پھر قطع رحمی کرنا۔میں نے کہا : اے اللہ کے رسول!پھر کونسا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پھربرائی کا حکم دینا اور نیکی سے منع کرنا۔[2]
برادران اسلام ! قطع رحمی کے ان نقصانات کے پیش نظر ہم سب کو اس سے پرہیز کرنا چاہئے اور حتی الامکان اپنے رشتہ داروں سے حسن سلوک کرنا چاہئے ۔
صلہ رحمی کسے کہتے ہیں ؟
برادران اسلام ! صلہ رحمی کے فضائل اور قطع رحمی کے بھیانک نتائج کے بارے میں قرآنی آیات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کے بعد آئیے اب یہ بھی جان لیجئے کہ صلہ رحمی کس چیز کا نام ہے ؟
صلہ رحمی کا ایک مفہوم عام لوگوں کے ذہنوں میں یہ ہے کہ اگر رشتہ دار صلہ رحمی کریں تو ان سے صلہ رحمی کی جائے ، اگر وہ اچھا برتاؤ کریں تو ان سے اچھا برتاؤ کیا جائے، اگر وہ احسان کریں تو ان سے احسان کیا جائے، اگر وہ ملنے آئیں تو ان سے ملنے کیلئے جایا جائے اور اگر وہ کچھ دیں تو انہیں دیا جائے ۔۔۔۔۔۔ حالانکہ یہ مفہوم بالکل غلط ہے کیونکہ یہ تو ایک طرح کا بدلہ ہے کہ اگر وہ حسن سلوک کریں تو ان سے حسن سلوک کیا جائے اور اگر وہ نہ کریں تو ان سے بھی نہ کیا جائے ۔ صلہ رحمی کا یہ مفہوم درست نہیں ۔ درست مفہوم یہ ہے کہ اگر وہ قطع رحمی کریں تو ان سے صلہ رحمی کی جائے ، اگر وہ بدسلوکی کریں تو ان سے اچھا سلوک کیا جائے اور اگر وہ نہ دیں تو تب بھی انہیں دیا جائے ۔ الغرض یہ کہ رشتہ دار صلہ رحمی کریں یا نہ کریں دونوں صورتوں میں اپنی طاقت کے مطابق انسان اپنے
[1] أحمد:483/2وحسنہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب:2538
[2] أبو یعلی ۔ صححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب :2522