کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 227
اور حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( …وَإِنَّ ہٰذِہِ الرَّحِمَ شَجْنَۃٌ مِنَ الرَّحْمٰنِ عَزَّ وَجَلَّ،فَمَنْ قَطَعَہَا حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ [1])) ’’ اور یہ رحم ‘ رحمن سے نکلا ہے جو کہ عزت والا اور بزرگی والا ہے ۔لہٰذا جو آدمی اسے کاٹتا ہے ( قطع رحمی کرتا ہے) اللہ تعالیٰ اس پرجنت کو حرام کردیتا ہے ۔ ‘‘ (۳) قطع رحمی کرنے والے کو دنیا میں ہی سزا مل جاتی ہے حضرت ابو بکرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَا مِنْ ذَنْبٍ أَحْرٰی أَنْ یُّعَجِّلَ اللّٰہُ لِصَاحِبِہِ الْعَقُوْبَۃَ فِیْ الدُّنْیَا مَعَ مَا یُدَخِّرُ لَہُ فِیْ الْآخِرَۃِ مِنَ الْبَغْیِ وَقَطِیْعَۃِ الرَّحِمِ[2])) ’’بغاوت اور قطع رحمی ایسے گناہ ہیں کہ ان کی سزا دنیا میں ہی اللہ تعالیٰ کی طرف سے جلدی مل جانے کے لائق ہے۔ اور آخرت کی سزا اس کے علاوہ ہے ۔‘‘ (۴) قطع رحمی کرنے والے کے خلاف رحم کی فریاد حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ رحم رحمان سے مشتق ہے اور عرش سے لٹکا ہوا ہے ۔ اور کہتا ہے : اے رب ! مجھے قطع کیا گیا ۔ اے رب ! میرے ساتھ برا سلوک کیا گیا ۔ اے رب ! مجھ پر ظلم کیا گیا ۔ اے رب ! اے رب ! تو اللہ تعالیٰ اسے جواب دیتا ہے : کیا تجھے یہ پسند نہیں کہ میں اسے ( اپنی رحمت سے ) ملاؤں جو تجھے ملائے اور اسے (اپنی رحمت سے ) کاٹ دوں جو تجھے کاٹے ۔ ‘‘[3] (۵) قطع رحمی کرنے والے کا کوئی عمل قبول نہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[1] أحمد والبزار،قال الألبانی : صحیح ۔ صحیح الترغیب والترہیب:2532 [2] أحمد:36/5،الترمذی:664/4:2511،وأبوداؤد:276/4:4902،وابن ماجۃ:1408/2: 4211،وقال الترمذی:حدیث حسن صحیح،وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب:2537 والصحیحۃ: 918 [3] أحمد:383/2،الحاکم:179/4وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب: 2530