کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 226
قطع رحمی کے نقصانات
(۱) قطع رحمی کرنا اللہ کی لعنت کا موجب ہے
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَالَّذِیْنَ یَنقُضُونَ عَہْدَ اللّٰہِ مِن بَعْدِ مِیْثَاقِہِ وَیَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللّٰہُ بِہِ أَن یُوصَلَ وَیُفْسِدُونَ فِی الأَرْضِ أُوْلٰئِکَ لَہُمُ اللَّعْنَۃُ وَلَہُمْ سُوئُ الدَّار﴾ [1]
’’ اور جو اللہ کے عہد کو اس کی مضبوطی کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس چیز کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے وہ اسے توڑتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں اُن پر لعنت ہے اور ان کیلئے برا گھر ہے ۔ ‘‘
اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ اللہ تعالیٰ جب مخلوق کو پیدا کر چکا تو رحم ( رشتہ داری ) نے کھڑے ہو کر کہا : یہ قطع رحمی سے تیری پناہ میں آنے کا مقام ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے کہا : ہاں ، کیا تجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں اسے ( اپنی رحمت سے ) ملاؤں جو تجھے ملائے اور اسے ( اپنی رحمت سے ) کاٹ دوں جو تجھے کاٹے ؟اس نے کہا : کیوں نہیں ! تو اللہ تعالیٰ نے کہا : بس یہ بات طے ہو گئی ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر تم چاہو تو اللہ کا یہ فرمان پڑھ لو :
﴿فَہَلْ عَسَیْتُمْ إِنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا أَرْحَامَکُمْ٭أُوْلئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَہُمُ اللّٰہُ فَأَصَمَّہُمْ وَأَعْمٰی أَبْصَارَہُمْ ﴾[2]
’’ اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کردو اور رشتے ناطے توڑ ڈالو ۔ یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ کی لعنت ہے ، اور جن کی سماعت اور آنکھوں کی روشنی چھین لی ہے ۔‘‘
(۲) قطع رحمی کرنے والا جنت سے محروم
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَاطِعٌ)) [3]
’’ قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا ۔‘‘
[1] الرعد13 :25
[2] صحیح البخاری،الأدب باب من وصل وصلہ اﷲ:5978،مسلم،البر والصلۃ :2554
[3] صحیح البخاری،الأدب باب إثم القاطع:5984،صحیح مسلم،البر والصلۃ:2556