کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 225
اورحضرت ام کلثوم بنت عقبۃ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَفْضَلُ الصَّدَقَۃِ : اَلصَّدَقَۃُ عَلٰی ذِیْ الرَّحِمِ الْکَاشِحِ [1])) ’’جو صدقہ کسی ایسے رشتہ دار کو دیا جائے جس نے باطن میں دشمنی چھپا رکھی ہو وہ اجر میں سب صدقات سے افضل ہوتا ہے۔‘‘ ’’ کاشح ‘‘ سے مراد وہ شخص ہے جو اپنے اندر دشمنی چھپائے ہوئے ہو ۔ اورحضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَا أَنْفَقَ الْمَرْئُ عَلٰی نَفْسِہٖ وَوَلَدِہٖ وَأَہْلِہٖ وَذِیْ رَحِمِہٖ وَقَرَابَتِہٖ فَہُوَ لَہُ صَدَقَۃٌ)) [2] ’’آدمی جو مال اپنے آپ پر ، اپنی اولاد پر ، اپنے گھر والوں پر اور اپنے رشتہ داروں پر خرچ کرے وہ اس کیلئے صدقہ ہوتا ہے۔ ‘‘ اورحضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے بغیر اپنی ایک لونڈی کو آزاد کردیا تھا ۔ جب ان کی باری آئی تو انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے بارے میں آگاہ کیا۔ تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تو نے اسے آزاد کردیا ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَمَا إِنَّکِ لَوْ أَعْطَیْتِہَا أَخْوَالَکِ کَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِکِ [3])) ’’ اگر تونے وہ لونڈی اپنے مامؤوں (ننھیال ) کو دے دی ہوتی تو تجھے اور زیادہ اجر ملتا ۔‘‘ یہ اس لئے کہ اہل قرابت پر صدقہ کرنے سے دو نیکیوں کا اجر ملتا ہے۔ ایک صدقہ کرنے کا اور دوسرا صلہ رحمی کرنے کا ۔ صلہ رحمی کے ان عظیم فوائد کے پیش نظر ہمیں اس بات کی پوری کوشش کرنی چاہئے کہ اقرباء سے ہمارے تعلقات ہمیشہ خوشگوار رہیں اور ایک دوسرے سے ہم اچھا سلوک کرتے رہیں ۔
[1] المعجم الکبیر:202/3:3126 عن حکیم بن حزام ، وابن خزیمۃ:78/4:2386، والحاکم:564/1عن أبی أیوب الأنصاری،وقال الحاکم:صحیح علی شرط مسلم، وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب:2535 [2] الطبرانی فی الأوسط:74/7:4896،وقال الألبانی:حسن لغیرہ:صحیح الترغیب والترہیب:1960 [3] صحیح البخاری :2594، صحیح مسلم :999