کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 224
وَالْمُہَاجِرِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلْیَعْفُوا وَلْیَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَن یَغْفِرَ اللّٰهُ لَکُمْ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَّحِیْمٌ﴾[1] ’’ اور تم میں سے جو بزرگی اور کشادگی والے ہیں انہیں اپنے قرابت داروں ، مسکینوں اور اللہ کے راستے میں ہجرت کرنے والوں کو دینے سے قسم نہیں کھا لینی چاہئے بلکہ معاف کر دینا اور در گذر کر دینا چاہئے ۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ تمھارے گناہ معاف فرمادے ؟ وہ معاف کرنے والا ، بڑامہربان ہے ۔ ‘‘ یہ آیت در اصل اس وقت نازل ہوئی تھی جب ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگائی گئی تھی اور بعض سادہ لوح مسلمان بھی اس فتنہ کی رو میں بہہ گئے تھے۔ ان میں سے ایک مسطح رضی اللہ عنہ تھے جو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے قریبی رشتہ دار تھے اور چونکہ یہ محتاج تھے اس لئے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ انہیں خرچہ وغیرہ دیا کرتے تھے لیکن جب یہ بھی تہمت لگانے والے لوگوں میں شامل ہو گئے توآسمان سے وحی کے ذریعے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی براء ت نازل ہونے کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے قسم اٹھائی کہ وہ اب مسطح رضی اللہ عنہ کو کچھ نہیں دیں گے۔اس وقت یہ آیت نازل ہوئی اور اس میں عفو و درگذر کی تلقین کی گئی ۔ تو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا : (( بَلٰی وَاللّٰہِ یَا رَبَّنَا إِنَّا لَنُحِبُّ أَنْ تَغْفِرَ لَنَا [2])) ’’ کیوں نہیں اے ہمارے رب ! ہم یقینا یہ چاہتے ہیں کہ تو ہمیں معاف کردے ۔ ‘‘ اس کے بعد انہوں نے مسطح رضی اللہ عنہ کا خرچہ پہلے کی طرح جاری کردیا ۔ لہٰذا اس آیت ِ کریمہ اور اس کے سببِ نزول سے ثابت ہوتا ہے کہ رشتہ داروں پر خرچ کرنے اور ان سے اچھا برتاؤ کرنے سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتا ہے اور وہ ایسا کرنے والے کے گناہ کومعاف فرما دیتا ہے ۔ (۸) رشتہ داروں کو دینے سے دوگنا اجر ملتا ہے حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلصَّدَقَۃُ عَلیَ الْمِسْکِیْنِ صَدَقَۃٌ،وَعَلٰی ذِیْ الرَّحِمِ ثِنْتَانِ:صَدَقَۃٌ وَصِلَۃٌ [3])) ’’مسکین پر صدقہ کرناصدقہ ہی ہے جبکہ رشتہ دار پر خرچ کرنا صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی ہے ۔ ‘‘
[1] النور24:22 [2] صحیح البخاری،التفسیر، باب (إِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ أَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَۃَ … ):4757 [3] سنن النسائی،الزکاۃ،باب الصدقۃ علی الأقارب:2582، والترمذی،الزکاۃ باب ما جاء فی الصدقۃ علی القرابۃ :658وحسنہ،وابن ماجہ،الزکاۃ باب فضل الصدقۃ: 1844، وصححہ الألبانی فی صحیح سنن ابن ماجہ :1494