کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 222
وَصَلْتُہُ ،وَمَنْ قَطَعَہَا قَطَعْتُہُ ۔ أو قَالَ : بَتَتُّہُ[1])) ’’ میں اللہ ہوں اور میں رحمن ہوں ۔ میں نے رحم کو پیدا کیا اور میں نے اس کا نام اپنے نام سے نکالا ۔ لہٰذا جو شخص اسے ملائے گا میں اسے ملاؤں گااور جو اسے کاٹے گا میں اسے کاٹوں گا۔ ‘‘ یہ حدیث قدسی ہے اوراس میں اس بات کی صراحت ہے کہ لفظِ رحم اللہ کے اسم مبارک (رحمن ) سے نکلا ہے ۔ اس لئے اللہ کے ہاں اس کے وصل وقطع (یعنی صلہ رحمی اور قطع رحمی ) کی اہمیت انتہا درجے کی ہے ۔ (۳) صلہ رحمی کرنے سے خاندان میں محبت پیدا ہوتی ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( تَعَلَّمُوْا مِنْ أَنْسَابِکُمْ مَا تَصِلُوْنَ بِہٖ أرْحَامَکُمْ،فَإنَّ صِلَۃَ الرَّحِمِ مَحَبَّۃٌ فِیْ الْأہْلِ، مَثْرَاۃٌ فِیْ الْمَالِ،مَنْسَأَۃٌ فِیْ الْأثَر [2])) ’’ تم اپنا نسب معلوم کرلو تاکہ صلہ رحمی کرسکو کیونکہ صلہ رحمی سے گھر والوں میں محبت پیدا ہوتی ہے ، مال میں اضافہ ہوتا ہے اور اجل میں تاخیر ہوتی ہے۔ ‘‘ اس حدیث میں صلہ رحمی کے تین فوائد بیان فرمائے ہیں اور ہر فائدہ بجائے خود ایک نفعِ عظیم اور ہر شخص کی اہم مراد ہے ۔ یعنی محبت ایک نادر چیز ہے ۔ اسی طرح آسودگی ہے کہ ہر شخص دولتمند ہونا چاہتا ہے۔ اسی طرح طولِ عمر ہے کہ ہر کوئی اس کا طلبگار ہے ۔ سو یہ سب مرادیں محض صلہ رحمی کرنے سے میسر آ سکتی ہیں۔ (۴) صلہ رحمی کرنا ایمان کی علامت ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ۔۔۔۔وَ مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَصِلْ رَحِمَہُ ۔۔[3])) ’’جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ صلہ رحمی کرے ۔ ‘‘
[1] أحمد:194/1،والترمذی:315/4:1907، الحاکم:174/4،صححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب :2528 [2] سنن الترمذی:351/4: 1979، أحمد:374/2،الحاکم:178/4:صحیح الإسناد ووافقہ الذہبی،الطبرانی فی الکبیر:98/18عن العلاء بن خارجۃ وہو أقوی الطرق لہٰذا الحدیث عند الحافظ ابن حجر فی الفتح:527/6وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب:2520 [3] صحیح البخاری۔ الأدب باب إکرام الضیف :6138