کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 221
جب اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ کسی بندے کی عمر بڑھ جائے تواسے صلہ رحمی کرنے کی توفیق دیتا ہے ۔ جس طرح دنیا میں دیگر اسباب ہیں اسی طرح رزق واجل میں اضافے کا ایک سبب صلہ رحمی بھی ہے ۔بعض اہلِ علم کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے سے مراد عمر میں برکت اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی توفیق ہے ۔ یعنی صلہ رحمی کرنے والے انسان کو اللہ تعالیٰ نیک اعمال کرنے کی توفیق دیتا ہے جس سے اس کی زندگی با برکت ہو جاتی ہے اور ضائع ہونے سے بچ جاتی ہے ۔[1]
اورحضرت ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( لَا یَرُدُّ الْقَدْرَ إلَّا الدُّعَائُ ، وَلَا یَزِیْدُ فِیْ الْعُمُرِ إلَّا الْبِرُّ [2]))
’’ تقدیر کو سوائے دعا کے کوئی چیز رد نہیں کرتی ۔ اور عمر میں سوائے نیکی کے کوئی چیز اضافہ نہیں کرتی ۔‘‘ نیکی سے مراد والدین سے اور اسی طرح اپنے قرابت داروں سے نیکی کرنا ہے ۔
(۲) صلہ رحمی کرنااللہ تعالیٰ کی رحمت کا موجب ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ رحم رحمان سے نکلا ہے۔اللہ نے اس سے کہا: (( مَنْ وَصَلَکِ وَصَلْتُہُ،وَمَنْ قَطَعَکِ قَطَعْتُہُ)) یعنی ’’ جس نے تجھے ملایا میں اسے ملاؤں گا ۔اور جس نے تجھے توڑا میں اس سے قطع تعلقی کرونگا۔ ‘‘[3]
اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( اَلرَّحِمُ مُعَلَّقَۃٌ بِالْعَرْشِ تَقُوْلُ:مَنْ وَصَلَنِیْ وَصَلَہُ اللّٰہُ،وَمَنْ قَطَعَنِیْ قَطَعَہُ اللّٰہُ )) [4]
’’ رحم عرش سے لٹکا ہوا ہے ( اور ) کہتا ہے : جو مجھے ملائے گا اللہ اس کو ( اپنی رحمت سے ) ملائے گا ۔ اور جو مجھے کاٹے گا اللہ اس کو ( اپنی رحمت سے ) کاٹے گا۔ ‘‘
جبکہ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
(( أَنَا اللّٰہُ،وَأَنَا الرَّحْمٰنُ،خَلَقْتُ الرَّحِمَ،وَشَقَقْتُ لَہَا اسْمًا مِنِ اسْمِیْ،فَمَنْ وَصَلَہَا
[1] شرح صحیح مسلم للنووی:450/9
[2] أحمد:280/5،سنن ابن ماجۃ:90،4022 وابن حبان:153/3:872، والحاکم:670/1 وقال:صحیح الإسناد۔وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ:154
[3] صحیح البخاری،الأدب باب من وصل وصلہ اللّٰه :5988
[4] صحیح البخاری،الأدب باب من وصل وصلہ اللّٰه :5989،مسلم،البر والصلۃ باب صلۃ الرحم:2555