کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 22
الغرض یہ کہ ہر قسم کی عبادت صرف اور صرف اﷲ تعالیٰ کے لئے بجا لائے اور غیر اﷲ کی محبت کو دل سے نکال کر صرف اﷲ تعالیٰ کی محبت کو اپنے دل میں بسائے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿قُلْ إِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ٭ لَاشَرِیْکَ لَہُ ﴾[1]
’’آپ کہہ دیجئے کہ یقینا میری نماز ، میری قربانی ، میرا جینا ، میرا مرنا یہ سب اﷲ ہی کے لئے ہے جو کہ رب العالمین ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ۔‘‘
اور فرمایا : ﴿ وَمَآ اُمِرُوْا إِلَّا لِیَعْبُدُوْا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَائَ ﴾[2]
’’انہیں محض اسی بات کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ صرف اﷲ تعالیٰ کی عبادت کریں اور شرک وغیرہ سے منہ موڑتے ہوئے اس کے لئے دین کو خالص رکھیں ۔ ‘‘
جو اللہ تعالیٰ خالق ومالک اور رازقِ کائنات ہے وہی اکیلا معبود برحق ہے
جس اللہ تعالیٰ کو ہم خالق ومالک اور رازقِ کائنات مانتے ہیں اسی اللہ تعالیٰ کو معبود برحق ماننا اور تمام عبادات اسی کیلئے بجا لانا ضروری ہے کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ جس غیر اللہ کو لوگ پکارتے ہیں وہ قطعا خالق نہیں ، رازق نہیں ، نہ ہی ان کے پاس کسی چیز کا اختیار ہے اور نہ وہ کسی کے نفع ونقصان کے مالک ہیں ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ ثُمَّ رَزَقَکُمْ ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یُحْیِیْکُمْ ہَلْ مِن شُرَکَائِکُم مَّن یَّفْعَلُ مِن ذَلِکُم مِّن شَیْْئٍ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی عَمَّا یُشْرِکُونَ﴾[3]
’’ اللہ ہی ہے جس نے تمھیں پیدا کیا ، پھر تمھیں رزق دیا ، پھر تمھیں مارے گا اور پھر تمھیں زندہ کرے گا۔ تو کیا تمھارے شرکاء میں سے کوئی ایک شریک ایسا ہے جو ان کاموں میں سے کوئی کام کرتا ہو ؟ وہ پاک ہے اور ان کے شرک سے بلند وبالا ہے ۔ ‘‘
لہٰذا جب اللہ تعالیٰ ہی خالق ورازق ہے ، مارتا اور زندہ کرتا ہے اور اُس کے علاوہ کوئی دوسرا ان چیزوں کا اختیار نہیں رکھتا تو پھر عبادت بھی صرف اسی کی ہونی چاہئے ۔
ارشاد باری ہے:﴿یَا أَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِن قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ. الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الأَرْضَ فِرَاشًا وَّالسَّمَائَ بِنَائً وَّأَنزَلَ مِنَ السَّمَائِ مَائً فَأَخْرَجَ بِہِ
[1] الأنعام6:163-162
[2] البیّنۃ98 :5
[3] الروم 30:40