کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 213
’’ خبردار ! اگر تو اسے کچھ نہ دیتی تو یہ تجھ پر جھوٹ لکھ دیا جاتا ۔ ‘‘ لہٰذا اولاد کے ساتھ ہمیشہ سچ بولنا چاہئے اور اسے بھی سچ ہی بولنے کی تلقین کرنی چاہئے۔ اور اولاد کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ جھوٹ بولنا منافقوں کی نشانی ہے ۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ : إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَان[1])) ’’ منافق کی تین نشانیاں ہیں : وہ جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے ، جب وعدہ کرتا ہے تو اسے پورا نہیں کرتا اور جب اسے کوئی امانت دی جاتی ہے تو خیانت کرتا ہے ۔ ‘‘ 4۔ اولاد کو کھانے پینے کے آداب سے روشناس کرانا چاہئے ۔ چنانچہ اولاد کو سمجھایا جائے کہ بسم اللہ پڑھ کر دائیں ہاتھ سے کھائیں پیئیں اور آخر میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں ۔ حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بچہ تھا اور ایک دن میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بیٹھا ہوا تھا اور کھانے کے دوران میرا ہاتھ پلیٹ میں اِدھر اُدھر جا رہا تھا ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( یَا غُلَامُ ! سَمِّ اللّٰہَ ، وَکُلْ بِیَمِیْنِکَ ، وَکُلْ مِمَّا یَلِیْکَ[2])) ’’ اے بچے ! بسم اللہ پڑھو ، دائیں ہاتھ کے ساتھ کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔ ‘‘حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت کے مطابق ہی کھاتا رہا ۔ 5۔ اولاد میں عدل وانصاف کرنا چاہئے ۔ چنانچہ ہر ایک کو ایک جیسی چیزیں لیکر دی جائیں ، ایسا نہیں کہ کسی کو تو اچھی چیزلیکر دیں اور کسی کو اس سے کم تر ۔ اور نہ ہی ایسا کہ کسی کو تو لیکر دیں اور کسی کو محروم کردیں ۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے کچھ مال دینا چاہا تو میری والدہ نے کہا : جب تک آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر گواہ نہیں بناتے میں اس بات کو پسند نہیں کرتی ۔ چنانچہ میرے والد مجھے اپنے ساتھ لیکر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کیا تم اپنی پوری اولاد کو اسی طرح مال دینا چاہتے ہو یا صرف اسے ہی دے رہے ہو ؟ تو میرے والد نے کہا : صرف اسے ہی دینا چاہتا ہوں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اِتَّقُوْا اللّٰہَ وَاعْدِلُوْا فِیْ أَوْلَادِکُمْ )) ’’ اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد میں عدل وانصاف کرو ۔ ‘‘ ایک اور روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[1] متفق علیہ [2] صحیح البخاری:5376 وصحیح مسلم :2022