کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 21
جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَلَئِنْ سَأَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ فَأَنّٰی یؤْفَکُوْنَ﴾ [1]
’’ اور اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ زمین وآسمان کا خالق اور سورج چاند کو کام میں لگانے والا کون ہے؟ تو ان کا جواب یہی ہو گا کہ اللہ تعالیٰ ہے۔ پھر یہ کدھر الٹے جا رہے ہیں ؟ ‘‘
لیکن اس کے باوجود بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے جنگیں لڑیں ۔ تو آخر ایسا کیوں تھا ؟ اس لئے کہ وہ اﷲ کی الوہیت کے قائل نہیں تھے ، وہ صرف اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرنے کے بجائے غیر اﷲ کی پوجا پاٹ کیا کرتے تھے ۔لہٰذا ربوبیت ِ الٰہی کے اقرار کے ساتھ ساتھ اس کی الوہیت کا اقرار بھی ضروری ہے کہ جس کے بغیر کسی انسان کی نجات ممکن نہیں ہے ۔
2۔ توحید ِ الوہیت
اِس سے مراد یہ ہے کہ عبادت میں اﷲ تعالیٰ کو یکتا مانا جائے ، تمام عبادات صرف اسی کے لئے بجا لائی جائیں اور کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرایا جائے۔ اﷲ تعالیٰ کی توحیدِ الوہیت کا اقرار کرنے سے یہ بات لازم آتی ہے کہ
٭اقرار کرنے والا صرف اﷲ تعالیٰ کو داتا یعنی دینے والا تصور کرے ۔
٭صرف اﷲ تعالیٰ کونفع ونقصان کا مالک سمجھے ۔
٭ صرف اﷲ تعالیٰ سے دعا مانگے۔
٭ صرف اﷲ تعالیٰ کو حاجت روا اور مشکل کُشا تسلیم کرے ۔
٭ صرف اﷲ تعالیٰ کومدد کے لئے پکارے ۔
٭صرف اﷲ تعالیٰ سے تمام امیدیں وابستہ رکھے ۔
٭اس کے دل میں صرف اﷲ تعالیٰ کا خوف ہو ۔
٭ وہ صرف اﷲ تعالیٰ پر توکل کرے۔
٭صرف اﷲ تعالیٰ کے لئے نذر مانے ۔
٭ اور صرف اﷲ تعالیٰ کے لئے جانور ذبح کرے ۔
[1] العنکبوت 29: 61