کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 209
برحق ہونے کا اثبات ہے۔گویا اس کلمے کا مفہوم یہ ہوا کہ اﷲ تعالیٰ کے سوا تمام معبودانِ باطلہ کا انکار کیا جائے اور صرف اور صرف اﷲ تعالیٰ کو تمام عبادات کا مستحق گردانا جائے۔ یہ مفہوم اﷲ تعالیٰ کے اس فرمان سے ماخوذ ہے: ﴿وَاِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ ﴾[1] ’’ اور تم سب کا معبود ایک ہی ہے ، اس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔ وہ بہت رحم کرنے والا اور بڑا مہربان ہے۔ ‘‘ پہلے جملے میں صرف ایک معبود کا اثبات ہے اور دوسرے جملے میں اﷲ تعالیٰ کے سوا باقی تمام معبودانِ باطلہ کی نفی کردی گئی ہے ۔اس سے معلوم ہوا کہ کائنات میں معبود تو کئی ہوسکتے ہیں لیکن پوری کائنات کا معبودِ برحق صرف اﷲ تعالیٰ ہے ۔ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ کا مفہوم یہ ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کا آخری رسول تسلیم کیا جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو قیامت تک آنے والے تمام لوگوں کیلئے رسول بنا کر بھیجا ۔ ان کے بعد کوئی اور نبی آنے والا نہیں ۔لہٰذا آپ کے بعد جس نے بھی نبوت کا دعوی کیا یا جو کرے گا وہ دجال اور کذاب ہے ۔ اس کلمہ پر ایمان لانے کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت وفرمانبرداری کی جائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہترین نمونہ تصور کرتے ہوئے آپ کی سیرت ِ طیبہ کا مطالعہ کیا جائے اور اسے اپنی زندگیوں میں ڈھالا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن کاموں کے کرنے کا حکم دیا ہے انھیں کیا جائے اور جن کاموں سے منع فرمایا ہے ان سے پرہیز کیا جائے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت سے پہلے جن امور کے واقع ہونے کی خبر دی ہے اور اسی طرح قبر اوریومِ آخرت کے بارے میں آپ نے جو کچھ بتایا ہے ان سب کی تصدیق کی جائے ۔ 2۔اولاد کو بچپن ہی سے اسلام اور ارکانِ اسلام، اسی طرح ایمان اورارکانِ ایمان کے بارے میں تعلیم دی جائے اور انھیں یہ بتایا جائے کہ اسلام کیا ہے ؟ اسلام کا معنی ہے اللہ تعالیٰ کو وحدہ لا شریک تصور کرتے ہوئے ، اس کی فرمانبرداری کرتے ہوئے اور شرک سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے احکام کے سامنے جھکا دینا ۔ اسی طرح بچوں کو ارکانِ ایمان کے متعلق یہ حدیث زبانی یاد کرائی جائے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(( بُنِیَ الْإِسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ:شَھَادَۃِ أَن لَّا إِلٰہَ إلِاَّ اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ،وَإِقَامِ الصَّلَاۃِ،وَإِیْتَائِ الزَّکَاۃِ،وَحَجِّ بَیْتِ اللّٰہِ ،وَصَوْمِ رَمَضَانَ)) [2]
[1] البقرۃ2 :163 [2] متفق علیہ