کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 208
اولاد کو جائز کھیل کود کا موقعہ دینا چاہئے اولاد کو خصوصا چھوٹے بچوں کو ہنسنے اور کھیلنے کودنے کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں تاکہ ان کی ذہنی نشو و نما ہو سکے لیکن شرط یہ ہے کہ کھیل کود اور ہنسی مذاق حدودِ شریعت کے اندر ہوں ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں میں سب سے اچھے اخلاق کے مالک تھے ۔ اور میرا ایک بھائی تھا جو ابھی سنِ شعور کو نہیں پہنچا تھا اور ایک چھوٹے سے پرندے کے ساتھ کھیلا کرتا تھا ۔ وہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آتا تو آپ اس سے ( از راہِ مزاح ) کہا کرتے تھے : (( یَا أَبَا عُمَیْر ! مَا فَعَلَ النُّغَیْر ؟ [1])) ’’ اے ابو عمیر ! وہ چھوٹے بلبل کا کیا بنا ؟‘‘ برادرانِ یوسف علیہ السلام نے اپنے باپ حضرت یعقوب علیہ السلام سے حضرت یوسف علیہ السلام کے متعلق کہا تھا : ﴿ أَرْسِلْہُ مَعَنَا غَدًا یَّرْتَعْ وَیَلْعَبْ وَإِنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ﴾[2] ’’ اسے کل ہمارے ساتھ بھیجیں تاکہ یہ خوب کھائے پئے اور کھیلے کودے ۔اس کی حفاظت کے ہم ذمہ دار ہیں ۔ ‘‘ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اسلام میں جائز کھیل کود اور تفریح پر کوئی پابندی نہیں ۔ اسی لئے حضرت یعقوب علیہ السلام نے کھیل کود کی حد تک کوئی اعتراض نہیں کیا تھا ۔ محض اتنا کہا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کھیل کود میں مشغول ہو جاؤ اور اسے بھیڑیا کھا جائے ! تربیتِ اولاد کیلئے اہم امور تربیتِ اولاد کیلئے چند امور انتہائی ضروری ہیں اور وہ یہ ہیں : 1۔ اولاد کی تربیت کیلئے پہلا اہم امر یہ ہے کہ اولاد کو کلمہ طیبہ زبانی یاد کرایا جائے اور اس کا مفہوم اس کے ذہنوں میں اچھی طرح سے بٹھایا جائے۔ کلمہ طیبہ : لَا إِلٰہَ إلِاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ کا مفہوم ہے : ’’ اللہ تعالیٰ کے سوا اورکوئی معبودِ برحق نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں ۔ ‘‘ کلمۂ توحید وہ کلمہ ہے جس کی طرف تمام انبیاء ورسل علیہم السلام دعوت دیتے رہے۔اوراس کے دو جز ہیں : (لا إلٰہ) اور (إلا اللّٰه ) پہلے جزو میں تمام معبودانِ باطلہ کی نفی ہے اور دوسرے جزو میں صرف اﷲ تعالیٰ کے معبودِ
[1] صحیح البخاری:6129 ،صحیح مسلم :2150 [2] یوسف12:12