کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 207
’’ اگر اللہ تعالیٰ نے تمھارے دلوں سے رحمت کو کھینچ لیا ہے تو میں کیا کروں ؟ ‘‘
اور حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ۔ اس دوران حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ نمودار ہوئے ۔ انھوں نے سرخ رنگ کی قمیصیں پہنی ہوئی تھیں اور ان کے پیر پھسل رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دیکھا تو منبر سے نیچے اترے ۔ انھیں اٹھایا اور پھر منبر پر چڑھ گئے اور فرمانے لگے : سچ فرمایا ہے اللہ تعالیٰ نے ﴿ إِنَّمَا أَمْوَالُکُمْ وَأَوْلاَدُکُمْ فِتْنَۃٌ ﴾ یعنی ’’ تمھارے مال اور تمھاری اولاد آزمائش ہیں۔ ‘‘ میں نے انھیں اس حالت میں دیکھا تو صبر نہ کر سکا ۔ ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خطبہ جاری رکھا۔[1]
ان تینوں احادیث سے ثابت ہوا کہ اولاد کے ساتھ محبت وپیار کا اظہار کرکے انھیں اپنائیت کا احساس دلانا چاہئے اور ان سے نفرت کرنے کی بجائے شفقت کے ساتھ پیش آنا چاہئے ۔
بچوں کو ان کے حق سے محروم نہیں کرنا چاہئے
بچے خواہ چھوٹے کیوں نہ ہوں انھیں ان کا حق ملنا چاہئے ۔ اور انھیں چھوٹا سمجھ کر ان کے حقوق سے محروم نہیں کرنا چاہئے ۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مشروب پیش کیا گیا ۔ آپ اس سے پی کر فارغ ہوئے تو ابھی مشروب بچا ہوا تھا ۔ آپ نے دیکھا کہ ان کی دائیں جانب ایک بچہ بیٹھا ہوا ہے اور بائیں جانب کچھ عمر رسیدہ لوگ ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا :
(( أَتَأْذَنُ لِیْ أَنْ أُعْطِیَ ہٰؤُلَائِ ؟ ))
’’ کیا تم اجازت دیتے ہو کہ میں یہ مشروب پہلے ان بڑوں کو پیش کروں ؟‘‘
بچہ کہنے لگا : (( وَاللّٰہِ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! لَا أُوْثِرُ بِنَصِیْبِیْ مِنْکَ أَحَدًا)) [2]
اے اللہ کے رسول ! میں اپنے حصے پر کسی اور کو ترجیح نہیں دے سکتا ۔
تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروب اس کے ہاتھ میں پکڑا دیا۔
[1] سنن أبی داؤد :1109، صحیح الجامع للألبانی :3757
[2] صحیح البخاری:5620، صحیح مسلم :2030