کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 206
چاہے اسے کوئی بھی تجھ سے روک نہیں سکتا ۔ (( وَاعْلَمْ أَنَّ النَّصْرَ مَعَ الصَّبْرِ ، وَأَنَّ الْفَرَجَ مَعَ الْکَرْبِ)) ’’ اور یہ بھی جان لو کہ مدد صبر کے ساتھ آتی ہے اور ہر پریشانی کے بعد خوشحالی یقینی ہے ۔ ‘‘ 10۔ (( وَأَنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا )) ’’ اور ہر تنگی آسانی اور آسودگی کو لاتی ہے ۔ ‘‘[1] یہ دس نصیحتیں بچوں اور بڑوں سب کیلئے انمول موتی ہیں ۔لہٰذا سب کو ان پر عمل کرنا چاہئے اور خصوصا بچوں کو تو یہ باتیں خوب یاد کرانی چاہئیں ۔ اور شاعر نے کیا خوب کہا ہے : حَرِّضْ بَنِیْکَ عَلَی الْآدَابِ فِیْ الصِّغَرِ کَیْمَا تَقِرَّ بِہِمْ عَیْنَاکَ فِیْ الْکِبَرِ وَإِنَّمَا مَثَلُ الْآدَابِ تَجْمَعُہَا فِیْ عُنْفُوَانِ الصَّبَا کَالنَّقْشِ فِیْ الْحَجَرِ ’’ اپنی اولاد کو بچپن سے ہی ادب سکھلاؤ تاکہ بڑے ہو کر وہ تمہاری آنکھوں کی ٹھنڈک بنیں ۔ اور بچپن میں ادب سکھانا ایسے ہے جیسے پتھر پر نقش ہو ۔ ‘‘ اولاد پر شفقت ماں باپ کو اپنے بچوں پر شفقت اور ان سے پیار کرنا چاہئے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو بوسہ دیا تو ایک صحابی (حضرت اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ )نے کہا : میرے دس بچے ہیں لیکن میں نے تو آج تک ان میں سے کسی کو بوسہ نہیں دیا ۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف تعجب سے دیکھا اور فرمایا : (( مَن لَّا یَرْحَمُ لَا یُرْحَمُ )) ’’ جو کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا ۔ ‘‘[2] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ کچھ دیہاتی لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : کیا آپ اپنے بچوں کو بوسہ دیتے ہیں ؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:ہاں۔ تو وہ کہنے لگے:اللہ کی قسم! ہم اپنے بچوں کو بوسہ نہیں دیتے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَوَ أَمْلِکُ إِنْ کَانَ اللّٰہُ نَزَعَ مِنْکُمُ الرَّحْمَۃَ )) [3]
[1] أحمد :2804 ۔ وصححہ الأرناؤط ۔ سنن الترمذی : 2516۔ وصححہ الألبانی [2] صحیح البخاری :5997،وصحیح مسلم : 2318 [3] صحیح البخاری :5998،صحیح مسلم:2317