کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 204
’’ تمھارے بچے جب سات سال کے ہو جائیں تو انھیں نماز پڑھنے کا حکم دو ۔ اور جب دس سال کے ہو جائیں ( اور نماز نہ پڑھیں ) تو انھیں اس کی وجہ سے مارو ۔ ‘‘ پھر پانچویں اور چھٹی نصیحت نیکی کا حکم دینے ، برائی سے منع کرنے اور ہر مصیبت میں صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنے کے بارے میں ہے ۔لہٰذا بچوں کو اس بات کی تعلیم دینی چاہئے کہ جب وہ اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ ہوں تو بے ہودہ گفتگو کرنے کی بجائے ایک دوسرے کو نیکی کی طرف بلائیں اور برائی سے دور رہنے کی تلقین کریں۔ اور اگر ان پر کوئی مصیبت آجائے تو وہ اسے برداشت کریں اور صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں ۔ اس کے بعد حضرت لقمان نے نصیحت کرتے ہوئے کہا : ﴿وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِیْ الْأَرْضِ مَرَحًا إِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ٭وَاقْصِدْ فِیْ مَشْیِکَ وَاغْضُضْ مِن صَوْتِکَ إِنَّ أَنکَرَ الْأَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِیْرِ﴾ [1] ’’اور لوگوں ( کو حقیر سمجھتے ہوئے اور اپنے آپ کو بڑا تصور کرتے ہوئے ) ان سے منہ نہ موڑنا۔ اور زمین پر اترا کر نہ چلنا کیونکہ اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والے اور فخر کرنے والے شخص کو پسند نہیں کرتا ۔ اور اپنی رفتار میں میانہ روی اختیار کرنا ۔ اور اپنی آواز کو پست رکھناکیونکہ آوازوں میں سب سے بد تر آواز گدھوں کی آواز ہے ۔ ‘‘ یہ چار نصیحتیں بچوں کے اخلاق اور لوگوں کے ساتھ ان کے میل ملاپ اور گفتگو کرنے کے طریقوں کے بارے میں ہیں ۔ لہٰذا بچوں کی تربیت میں ان تمام باتوں کو اہمیت دینی چاہئے اور انھیں اٹھنے بیٹھنے ، چلنے پھرنے اور گفتگو کرنے کے آداب سکھانے چاہئیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور بچوں کی تربیت اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معاشرے کے ہر فرد کیلئے معلم بنا کر مبعوث فرمایا ۔ چنانچہ آپ چھوٹوں بڑوں کو دین کی تعلیمات سے آگاہ کیا کرتے تھے ۔ بچوں کی تعلیم وتربیت کے متعلق یوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی احادیث کو روایت کیا گیا ہے لیکن ہم یہاں ایک جامع حدیث ذکر کریں گے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو چند بنیادی باتوں کی تعلیم دی تھی اور وہ باتیں آج بھی ہر بچے کی اسلامی تربیت کیلئے انتہائی ضروری ہیں ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا :
[1] لقمان31 :19-18