کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 202
بھی سنائیں ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِہِ وَہُوَ یَعِظُہُ یَا بُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ﴾[1]
’’ اور جب لقمان نے نصیحت کرتے ہوئے اپنے بیٹے سے کہا : میرے پیارے بچے ! اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا ۔ بے شک شرک بہت بڑا ظلم ہے ۔ ‘‘
سب سے پہلے حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو شرک سے منع کیا اور اسے بہت بڑا ظلم قرار دیا ۔ اس لئے اپنی اولاد کی تربیت میں سب سے زیادہ عقیدے کی درستگی کو اہمیت دینی چاہئے۔ انھیں توحید کا مفہوم اچھی طرح سے سمجھایا جائے اور انھیں شرک سے اور اس کی موجودہ تمام شکلوں سے ڈرایا جائے تاکہ وہ اس سے پرہیز کریں ۔ اور اولاد کو بتایا جائے کہ پوری کائنات کا خالق ومالک ، رزق دینے والا ، نفع ونقصان پہنچانے والا ، حاجت روا ، مشکل کشا اور داتا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ اس لئے اسی کو پکارا جائے ، اسی سے دعا مانگی جائے ، اسی سے تمام امیدیں وابستہ کی جائیں ، دل میں صرف اسی کا خوف ہو اور کسی فوت شدہ کا خوف نہ ہو ۔ اور اسی پر بھروسہ کیا جائے اور اس کے علاوہ کسی اور پر قطعا بھروسہ نہ کیا جائے ۔
اس کے بعد دو آیات والدین سے حسن سلوک کے بارے میں ہیں :
﴿وَوَصَّیْْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَیْہِ حَمَلَتْہُ أُمُّہُ وَہْنًا عَلَی وَہْنٍ وَّفِصَالُہُ فِیْ عَامَیْنِ أَنِ اشْکُرْ لِیْ وَلِوَالِدَیْکَ إِلَیَّ الْمَصِیْرُ. وَإِن جَاہَدَاکَ عَلیٰ أَن تُشْرِکَ بِیْ مَا لَیْْسَ لَکَ بِہِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْہُمَا وَصَاحِبْہُمَا فِیْ الدُّنْیَا مَعْرُوفًا وَّاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ أَنَابَ إِلَیَّ ثُمَّ إِلَیَّ مَرْجِعُکُمْ فَأُنَبِّئُکُم بِمَا کُنتُمْ تَعْمَلُونَ﴾[2]
’’ ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے ۔اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا ۔ اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے ۔یہ کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گذاری کر ( تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شرک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا ۔ ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس کی راہ چلنا جو میری طرف جھکا ہوا ہو۔تمھارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے ۔ تم جو کچھ کرتے ہو اس پر میں تمھیں خبردار کروں گا ۔ ‘‘
ان دو آیات میں والدین سے حسن سلوک کی تلقین کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی وضاحت کردی گئی ہے کہ اگر والدین شرک کرنے کا یا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے کا حکم دیں تو ان کی اطاعت نہیں ہو گی ۔ یہی بات
[1] لقمان31 :13
[2] لقمان31 :15-14