کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 194
ہے ۔ ان میں سے ایک نیک اولاد ہے جو ماں باپ کے مرنے کے بعد بھی ان کیلئے دعا کرتی رہے ۔اس لئے اولاد کو والدین کی موت کے بعد ان کے حق میں دعائے مغفرت ودعائے رفع ِدرجات کرتے رہنا چاہئے ۔ 6۔والدین اگر معقول عذر کی بنا ء پر بیوی کو طلاق دینے کا حکم دیں تو اس کی تعمیل کی جائے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی ایک صورت یہ ہے کہ اگر ماں باپ کسی معقول عذر کی بناء پر بیوی کو طلاق دینے کا حکم دیں تو وہ ان کی اطاعت کرے ۔ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے کہا کہ میری ماں کا میرے لئے حکم ہے کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دے دوں۔ تو انھوں نے کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھاکہ آپ نے فرمایا : (( اَلْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ)) یعنی ’’ باپ جنت کا درمیانہ دروازہ ہے ‘‘ اب تُوچاہے تواس دروازے کی حفاظت کر اور چاہے تو اسے ضائع کر ۔ ‘‘[1] اسی طرح اس حدیث کو ابن حبان نے بھی روایت کیا ہے[2] لیکن اس میں بجائے ماں کے باپ کا ذکر ہے۔ یعنی باپ نے طلاق دینے کا حکم دیا اور اس میں یہ بھی ہے کہ اس شخص نے حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سن کر اپنی بیوی کو طلاق دے دی ۔ اورحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میری ایک بیوی تھی جس سے میں محبت کرتا تھا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس سے ناخوش تھے۔ انھوں نے مجھ سے کہا:اسے طلاق دے دو لیکن میں نے ان کی بات نہ مانی۔چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور یہ بات ان کے سامنے ذکر کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ ’’اسے طلاق دے دو ۔ ‘‘[3] اسی طرح حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اشارے پر اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی جیسا کہ صحیح بخاری کی ایک طویل حدیث میں ہے کہ ’’…ایک دفعہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیوی بچے کو دیکھنے آئے ، اُس وقت اسماعیل علیہ السلام خود گھر پر نہ
[1] سنن الترمذی:1900،سنن ابن ماجہ : 3663،وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب:2486 [2] ابن حبان:167/2 :425 [3] أحمد:20/2،سنن الترمذی :1189:حسن صحیح،أبو داؤد:5138،ابن ماجہ:2088، ابن حبان:170/2:427،الحاکم:453/4:صحیح علی شرط الشیخین ووافقہ الذہبی، وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب:2487