کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 192
لے آئے ۔ تو جریج نے کہا : ذرا ٹھہرو میں نماز پڑھ لوں ۔ پھروہ نماز سے فارغ ہوکر بچہ کے پاس آیا ۔ اس کے پیٹ میں کچوکا دیا اور کہا : بچے ! بتاؤ تمھارا باپ کون ہے ؟ بچہ بول اٹھا : فلاں چرواہا ہے ۔ پھر تو لوگ جریج کے پاس آکر اسے بوسے دینے لگے اور کہنے لگے کہ ہم تمھارے لئے سونے کا عبادت خانہ بنا دیتے ہیں۔ جریج نے کہا : نہیں۔ بس ایسا ہی مٹی کا بنا دو۔ چنانچہ انھوں نے عبادت خانہ بنا دیا ۔۔۔۔۔۔الخ ‘‘[1] یہ حدیث دلیل ہے اس بات کی کہ نفل عبادت پر والدین کی خدمت اور ان کی اطاعت وفرمانبرداری مقدم ہے ۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ والدین کی بد دعا کا انجام کیا ہوتا ہے ! 4۔والدین کو برا بھلا کہنا منع ہے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ مِنْ أَکْبَرِ الْکَبَائِرِ أَنْ یَّلْعَنَ الرَّجُلُ وَالِدَیْہِ ، قِیْلَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! وَکَیْفَ یَلْعَنُ الرَّجُلُ وَالِدَیْہِ؟ قَالَ : یَسُبُّ الرَّجُلُ أَبَا الرَّجُلِ فَیَسُبُّ أَبَاہُ ، وَیَسُبُّ أُمَّہُ فَیَسُبُّ أُمَّہُ[2])) ’’بے شک کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین پر لعنت بھیجے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا کوئی اپنے والدین پر بھی لعنت بھیجتا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ کسی کے باپ کو گالیاں دیتا ہے تو اُس کے نتیجے میں وہ اِس کے باپ کو گالیاں دیتا ہے اور وہ کسی کی ماں کو گالیاں دیتا ہے تو وہ اِس کی ماں کو گالیاں دیتا ہے ۔ ‘‘ گویا کسی کے ماں باپ کو گالیاں دینے کے نتیجے میں اگر اپنے ماں باپ کو گالیاں پڑیں تو وہ اپنے والدین کو خود گالیاں دینے کے مترادف ہے اورکسی اور سے گالی دلوانا ویسا ہی ہے جیسے وہ خود ان کو گالی دے اور یہ کبیرہ گناہوں میں شامل ہے ۔ 5۔والدین کے حق میں دعا کرنا ہم نے اس خطبہ کے شروع میں سورۃ بنی اسرائیل کی ایک آیت کے حوالے سے یہ ذکر کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ
[1] صحیح البخاری،أحادیث الأنبیاء باب قول اﷲ تعالیٰ (وَاذْکُرْفِیْ الْکِتَابِ مَرْیَمَ):3436، مسلم،البر والصلہ،باب تقدیم بر الوالدین علی التطوع بالصلاۃ وغیرہا: 2550 [2] صحیح البخاری،الأدب باب لا یسب الرجل والدیہ:5973صحیح مسلم:الإیمان باب الکبائر وأکبرہا:90