کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 191
پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : کیا یمن میں تمھارا کوئی رشتہ دار ہے ؟ اس نے کہا : میرے ماں باپ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کیا انھوں نے تجھے اجازت دی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( فَارْجِعْ إِلَیْہِمَا فَاسْتَأْذِنْہُمَا،فَإِنْ أَذِنَا لَکَ فَجَاہِدْ،وَإِلَّا فَبِرَّہُمَا[1])) ’’ تو ان کے پاس واپس لوٹ جا اور ان سے اجازت طلب کر۔ اگر وہ اجازت دیں تو جہاد کرنا ورنہ ان کے ساتھ نیکی بجا لانا ۔ ‘‘ 3۔ والدین سے حسن سلوک اور ان کی فرمانبرداری نفلی عبادت پر مقدم ہے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی ایک اور شکل یہ ہے کہ جب والدین خدمت کے محتاج ہوں تواولاد نفل عبادت پر ان کی خدمت کرنے کو ترجیح دے۔ اس لئے کہ ان کی خدمت ورضا مندی نفل عبادت پر مقدم ہے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تین بچوں کے سوا کسی نے ماں کی گود میں گفتگو نہیں کی ، عیسی بن مریم ( علیہ السلام ) اور صاحبِ جریج ۔ جریج ایک عابد تھاجس نے ایک عبادت خانہ بنا رکھا تھا ۔ ایک دن وہ اس میں نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں آئی اور اس نے کہا : اے جریج ! تو اس نے دل میں کہا : یا اللہ ! ایک طرف ماں ہے اور ایک طرف نماز ۔ چنانچہ وہ نماز میں لگا رہا حتی کہ اس کی ماں واپس چلی گئی ۔ دوسرے دن پھر اس کی ماں آئی اور اس نے پکارکر کہا : اے جریج ! تو اس نے دل میں کہا : یا اللہ ! ایک طرف ماں ہے اور ایک طرف نماز ۔ آخر وہ نماز میں لگا رہا ( اب اس کی ماں کے منہ سے بد دعا نکل گئی) کہنے لگی : یا اللہ اسے موت نہ دینا جب تک کہ یہ کسی بد کار عورت کا منہ نہ دیکھ لے ۔ اُدھر بنی اسرائیل میں جریج اور اس کی عبادت کا چرچا ہونے لگا ۔ اُن میں ایک بد کار عورت تھی جس کے حسن وجمال کو بطور مثال بیان کیا جاتا تھا ۔ وہ کہنے لگی : اگر تم چاہتے ہو تو میں اسے پھنساؤں ؟ چنانچہ اس نے اپنے آپ کو جریج پر پیش کیا لیکن وہ اس کی طرف متوجہ نہ ہوا ۔ پھر وہ ایک چرواہے کے پاس گئی جو اس کے عبادت خانہ کے پاس ٹھہرا کرتا تھا اور اس نے اپنے آپ کو اس کے حوالے کر دیا ۔ چرواہے نے اس سے صحبت کی تو وہ حاملہ ہو گئی ۔ پھر جب بچہ پیدا ہوا تو کہنے لگی : یہ جریج کا بیٹا ہے ۔ لوگ آئے ، جریج کو عبادت خانہ سے باہر نکال کر عبادت خانہ کو منہدم کردیا اور جریج کی پٹائی کرنے لگے ۔ جریج نے پوچھا : کوئی بات تو بتاؤ ؟ وہ کہنے لگے: تو نے اس فاحشہ سے زنا کیا اور اب تو اس کے بچہ بھی پیدا ہو چکا ہے ۔ جریج نے کہا : وہ بچہ کہاں ہے ؟ لوگ بچہ
[1] سنن ابو داؤد:2530،قال الألبانی:صحیح : صحیح الترغیب والترہیب:2482