کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 190
دوسرا خطبہ
عزیزان گرامی ! آئیے اب ہم آپ کو یہ بھی بتلا دیں کہ والدین سے حسن سلوک کی مختلف صورتیں اور اولاد پر والدین کے حقوق کیا ہیں؟
والدین کے ساتھ حسن سلوک کی مختلف صورتیں اور ان کے حقوق
1۔ والدین اگر ضرورتمند ہوں تو اولاد ان پر خرچ کرے
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! میرا باپ مجھ سے میرا مال لینا چاہتا ہے ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( أَنْتَ وَمَالُکَ لِوَالِدِکَ،إِنَّ أَطْیَبَ مَا أَکَلْتُمْ مِنْ کَسْبِکُمْ،وَإِنَّ أَمْوَالَ أَوْلَادِکُمْ مِنْ کَسْبِکُمْ فَکُلُوْہُ ہَنِیْئًا[1]))
’’ تم اور تمھارا مال تمھارے والد کیلئے ہے ۔ بے شک سب سے پاکیزہ چیز جسے تم کھاؤ وہ وہ چیز ہے جو تمھاری کمائی سے ہو اور تمھاری اولاد کے مال تمھاری کمائی سے ہیں ، اس لئے اسے بخوشی کھاسکتے ہو ۔ ‘‘
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ والدین اگر محتاج ہوں اور اولاد مالدار ہو تو وہ اپنے والدین کے اخراجات برداشت کرے اور انھیں خرچہ دے ۔
2۔ والدین کی اجازت کے بغیر جہاد پر جانا منع ہے
امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الأدب میں ایک باب ( لَا یُجَاہِدُ إِلَّا بِإِذْنِ الْأبَوَیْنِ ) ’’والدین کی اجازت کے بغیر وہ جہاد نہیں کر سکتا ‘‘ کے عنوان سے قائم کیا ہے اور اس کے تحت حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی روایت ذکر کی ہے جس میں انھوں نے یہ بیان کیا ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے جہاد کی اجازت طلب کی ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تمھارے والدین زندہ ہیں ؟ اس نے کہا : جی ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تو پھر ان کی خدمت کرکے ہی جہاد کرو ۔ ‘‘[2]
اس کے علاوہ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص یمن سے ہجرت کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے
[1] سنن ابن ماجہ:2292۔ وصححہ الألبانی
[2] صحیح البخاری:5972