کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 187
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( عقوق الوالدین ) کو کبیرہ گناہ قرار دیا اور اسے شرک کے فورا بعد ذکر فرمایا جو اس کے برے ہونے اور سنگین جرم ہونے کی دلیل ہے ۔ یاد رہے کہ (عقوق ) کا معنی عام طور پر صرف نافرمانی سے کیا جاتا ہے حالانکہ یہ درست نہیں ہے ، کیونکہ نافرمانی کے ساتھ ساتھ والدین سے بد سلوکی کرنا اور انھیں کسی طرح سے اذیت پہنچانا بھی اس کے اندر شامل ہے ۔ 2۔ والدین سے بد سلوکی کرنے والا انسان اللہ تعالیٰ کی نظرِ رحمت اور جنت سے محروم حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ثَلَاثَۃٌ لَا یَنْظُرُ اللّٰہُ إِلَیْہِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ : اَلْعَاقُّ لِوَالِدَیْہِ،وَمُدْمِنُ الْخَمْرِ، وَالْمَنَّانُ عَطَائَ ہُ،وَثَلَاثَۃٌ لَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ:اَلْعَاقُّ لِوَالِدَیْہِ،وَالدَّیُّوْثُ، وَالرَّجِلَۃُ)) [1] ’’ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ تین قسم کے لوگوں کی طرف دیکھنا تک گوارہ نہیں کرے گا : والدین کا نافرمان (اور ان سے بد سلوکی کرنے والا ۔) ہمیشہ شراب نوشی کرنے والا اور احسان جتلانے والا اور تین قسم کے لوگ جنت میں داخل نہیں ہو نگے : والدین کا نافرمان اور انھیں اذیت پہنچانے والا ، دیوث ( جس کے گھر میں بد کاری ہورہی ہو اور وہ اصلاح کا فریضہ ادا نہ کرتا ہو۔) اور وہ عورت جو مردوں جیسی وضع قطع بناتی اور ان سے مشابہت اختیار کرتی ہو ۔‘‘ 3۔ والدین کے نافرمان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بد دعا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور آپ نے تین بار (آمین) کہا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَتَانِیْ جِبْرِیْلُ علیہ السلام فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ ! مَنْ أَدْرَکَ أَحَدَ أَبَوَیْہِ فَمَاتَ، فَدَخَلَ النَّارَ فَأَبْعَدَہُ اللّٰہُ،قُلْ : آمِیْن، فَقُلْتُ : آمِیْن،فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ! مَنْ أَدْرَکَ شَہْرَ رَمَضَانَ فَمَاتَ،فَلَمْ یُغْفَرْ لَہُ،فَأُدْخِلَ النَّارَ،فَأَبْعَدَہُ اللّٰہُ،قُلْ:آمِیْن،فَقُلْتُ: آمِیْن،قَالَ:وَمَنْ ذُکِرْتَ عِنْدَہُ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْکَ فَمَاتَ،فَدَخَلَ النَّارَ،فَأَبْعَدَہُ اللّٰہُ ،قُلْ:آمِیْن،فَقُلْتُ آمِیْن )) [2]
[1] النسائی والبزار والحاکم : صحیح التر غیب والترہیب :2511 [2] ابن حبان:188/3 :907،صحیح الترغیب والترہیب :2491