کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 185
6۔ والدین سے حسن سلوک کرنے سے عمر میں برکت اور رزق میں فراوانی آتی ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ سَرَّہُ أَنْ یُّمَدَّ لَہُ فِیْ عُمُرِہٖ ، وَیُزَادَ فِیْ رِزْقِہٖ فَلْیَبَرَّ وَالِدَیْہِ وَلْیَصِلْ رَحِمَہُ [1])) ’’ جس شخص کو یہ بات اچھی لگتی ہو کہ اس کی عمر لمبی کر دی جائے اور اس کے رزق میں اضافہ کردیا جائے تو وہ والدین سے اچھا برتاؤ کرے اور اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرے ۔ ‘‘ 7۔ والدین کی خدمت کرنے والے شخص کی دعا قبول ہوتی ہے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تین آدمی پیدل جا رہے تھے کہ اچانک بارش شروع ہو گئی جس کی وجہ سے انھیں پہاڑ کی ایک غار میں پناہ لینا پڑی ۔ جب وہ غار کے اندر چلے گئے تو پہاڑ سے ایک پتھر غار کے منہ پر آکر گرا جس سے اس کا منہ بند ہو گیا۔ اب وہ آپس میں کہنے لگے : دیکھو ! وہ نیک اعمال جو تم نے خالصتا اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے کئے ہوں ، آج انہی اعمال کو اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کرکے دعا کرو ، شاید وہ ہمیں اس مشکل سے نجات دے دے ۔ چنانچہ ان میں سے ایک شخص نے دعا کرتے ہوئے کہا : اے اللہ ! میرے والدین بوڑھے تھے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے ۔ میں بکریاں چراتااور ان کیلئے دودھ لے آتا ۔اور شام کو جب میں گھر واپس لوٹتا تو سب سے پہلے اپنے والدین کو دودھ پیش کرتا ، پھر اپنے بچوں کو دیتا ۔ ایک دن میں چراگاہ دور ہونے کی وجہ سے گھر میں تاخیر سے پہنچا ۔ تو میں نے دیکھا کہ میرے والدین سو چکے ہیں ، میں نے دودھ لیا اور ان کے سر کے قریب کھڑا ہو کر ان کے جاگنے کا انتظار کرنے لگا اور میں اس بات کو ناپسند کرتا تھاکہ میں خود انھیں جگاؤں اور یہ بھی نہیں چاہتا تھا کہ میں بچوں کو ان سے پہلے دودھ پلاؤں حالانکہ بچے بھوک کی وجہ سے میرے پیروں کے قریب بلبلا رہے تھے۔ لہٰذا میں اسی طرح ان کے جاگنے کا انتظار کرتا رہا ، وہ سوئے رہے اور میرے بچے بلبلاتے رہے حتی کہ فجر ہو گئی ۔ ( اے اللہ! ) تجھے معلوم ہے کہ میں نے وہ عمل صرف تیری رضا کیلئے کیا تھا ۔ لہٰذا تو اس پتھر کو کم از کم اتنا ہٹا دے کہ ہم آسمان کو دیکھ سکیں ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس کی دعا قبول کی اور اس پتھر کو اتنا ہٹا دیا کہ وہ آسمان کو دیکھ سکتے تھے …باقی دونوں آدمیوں میں سے ایک
[1] أحمد:266/3،قال الہیثمی:رجالہ رجال الصحیح:مجمع الزوائد:136/8،صحیح الترغیب والترہیب للألبانی :2488