کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 184
’’ میں جنت میں گیا تو وہاں میں نے قراء ت سنی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ تو جواب ملا : یہ حارثہ بن نعمان ہیں۔ ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ( ماں باپ سے ) نیکی اسی طرح ہوتی ہے ۔ (ماں باپ سے ) نیکی کا یہی فائدہ ہوتا ہے ‘‘ اور مصنف عبد الرزاق کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ وہ اپنی ماں کے ساتھ بہت نیکو کار تھے ۔ ‘‘[1]
4۔والدین سے حسن سلوک کرنا بڑے گناہوں کا کفارہ ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے ایک بہت بڑا گنا ہ کیا ہے ، توکیا میری توبہ کی قبولیت کا کوئی راستہ ہے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تمھاری ماں ( زندہ) ہے ؟
اس نے کہا : نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تمھاری خالہ ہے؟ اس نے کہا : جی ہاں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تب اسی کے ساتھ نیکی کر و ۔ ‘‘[2]
معلوم ہوا کہ والدین کے ساتھ صلہ رحمی کرنا بڑے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے حتی کہ اگر ماں (زندہ) نہ ہو تو خالہ ہی کے ساتھ حسن سلوک کردے کہ یہ بھی گویا ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنا ہے۔
5۔ والدین کی رضا میں اللہ تعالیٰ کی رضا ہے
ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( رِضَا الرَّبِّ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی فِیْ رِضَا الْوَالِدَیْنِ، وَسَخَطُ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی فِیْ سَخَطِ الْوَالِدَیْنِ[3]))
’’رب تبارک وتعالیٰ کی رضا مندی والدین کی رضامندی میں ہے اور رب تبارک وتعالیٰ کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں ہے ۔ ‘‘
[1] صحیح البخاری فی خلق أفعال العباد:109/1،مصنف عبد الرزاق :20119 ، أحمد فی المسند: 151/6،166،وفی فضائل الصحابۃ:1507،الحاکم: 216/4برقم:4982: صحیح علی شرط الشیخین،البغوی فی شرح السنۃ:13/7برقم :3419
[2] سنن الترمذی ۔ صحیح الترغیب والترہیب للألبانی :2504
[3] رواہ البزار۔صحیح الترغیب والترہیب للألبانی :2503