کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 182
بات کی دلیل ہے کہ والدین کی خدمت کرنا ، ان سے اچھا برتاؤ کرنا اور ان سے نیکی کرنا جہاد سے افضل ہے ۔
2۔والدین کی خدمت کرنا بھی جہاد ہے
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد کیلئے اجازت طلب کی ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( أَلَکَ أَبَوَانِ؟)) یعنی ’’ کیا تمھارے والدین زندہ ہیں ؟ ‘‘ اس نے کہا : ہاں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( فَفِیْہِمَا فَجَاہِدْ)) ’’ پھر انہی کی خدمت کرکے جہاد کر ۔ ‘‘[1]
دوسری روایت میں حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور اس نے کہا :
(( أُبَایِعُکَ عَلَی الْہِجْرَۃِ وَالْجِہَادِ ،أَبْتَغِیْ الْأجْرَ مِنَ اللّٰہِ )) یعنی میں ہجرت اور جہاد پر آپ کی بیعت کرتا ہوں اور میں اس پر صرف اللہ تعالیٰ سے اجر کا طلبگار ہوں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( فَہَلْ مِنْ وَّالِدَیْکَ أَحَدٌ حَیٌّ ؟ ))
’’ کیا تمھارے ماں باپ میں سے کوئی موجود ہے ؟ ‘‘ اس نے کہا : جی ہاں دونوں زندہ ہیں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( فَتَبْتَغِیْ الْأجْرَ مِنَ اللّٰہِ ؟ ))
’’ کیا تم اللہ تعالیٰ سے اجر کے طالب ہو ؟ ‘‘اس نے کہا : جی ہاں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( فَارْجِعْ إلٰی وَالِدَیْکَ فَأَحْسِنْ صُحْبَتَہُمَا [2]))
’’ اپنے ماں باپ کے پاس واپس چلے جاؤ اور ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو ۔ ‘‘
3۔ والدین کی خدمت کرنا جنت میں لے جانے والا عمل ہے
حضرت معاویۃ بن جاہمۃ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضرت جاہمۃ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! میں جہاد کرنا چاہتا ہوں اور آپ سے مشورہ لینے آیا ہوں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تمھاری ماں ( زندہ) ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[1] صحیح البخاری:5972، صحیح مسلم :2549
[2] صحیح مسلم :2549