کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 181
اس نے کہا : پھر کون ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمھاری ماں۔
اس نے کہا : پھر کون ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمھاری ماں۔
اس نے کہا : پھر کون ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھی بار فرمایا :’’ تمھارا باپ۔ ‘‘ [1]
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ حسن سلوک کی سب سے زیادہ مستحق ماں ہے اور ماں، باپ پر مقدم ہے۔ اس کے بعد باپ کا درجہ ہے ۔
برادران اسلام ! ہم نے صرف پانچ قرآنی آیات ذکر کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حق کے بعد سب سے اہم حق والدین کا حق ہے ۔ ان آیات کے علاوہ اور کئی آیات بھی اس موضوع پر موجود ہیں اورسب کا مفہوم ایک ہی ہے اورآئیے اب وہ احادیث نبویہ سماعت فرمائیں جن میں والدین سے حسن سلوک کے فضائل بیان کئے گئے ہیں اور ان کی نافرمانی کرنے اور انھیں اذیت پہنچانے سے منع کیا گیا ہے ۔
والدین سے حسن سلوک کے فضائل
1۔ والدین سے نیکی کرنا اللہ کو محبوب اعمال میں سے ہے
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا :
( أَیُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ ؟ )
یعنی کونسا عمل اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے؟
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلصَّلَاۃُ عَلٰی وَقْتِہَا)) یعنی ’’ بروقت نماز ادا کرنا ‘‘
میں نے پوچھا : پھر کونسا ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَیْنِ)) یعنی ’’ والدین سے نیکی کرنا ۔ ‘‘
میں نے کہا : پھر کونسا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( اَلْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ[2]))
یعنی ’’ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ‘‘
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین سے نیکی کرنے کو اللہ کے محبوب اعمال میں سے ایک عمل قرار دیا اور اس میں ذرا غور فرمائیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کا ذکر بعد میں کیا ، والدین سے نیکی کا ذکر پہلے فرمایا جو اس
[1] صحیح البخاری:5971،صحیح مسلم : 2548
[2] صحیح البخاری:5970،صحیح مسلم :85