کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 18
الرَّحْمَۃُ ، فَیَخْرُجُونَ وَیُطْرَحُونَ عَلیٰ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ ، قَالَ : فَیَرُشُّ عَلَیْہِمْ أَہْلُ الْجَنَّۃِ الْمَائَ ، فَیَنْبُتُونَ کَمَا یَنْبُتُ الْغُثَائُ فِیْ حُمَالَۃِ السَّیْلِ ، ثُمَّ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ)) [1] ’’ کچھ اہلِ توحید کو جہنم میں ( ان کے گناہوں کی ) سزا دی جائے گی یہاں تک کہ وہ کوئلے بن چکے ہونگے، پھر رحمت ِ الٰہی ان کو پالے گی ، چنانچہ انہیں جہنم سے نکال کر جنت کے دروازوں پر پھینک دیا جائے گا ۔ پھر اہلِ جنت ان پر پانی چھڑکیں گے جس سے وہ یوں اگیں گے جیسے سیلاب کے لائے ہوئے کوڑا کرکٹ میں نباتات اگتے ہیں ( یعنی ان کے بدن بہت جلد اپنی اصلی حالت میں لوٹ آئیں گے ) پھر وہ جنت میں داخل ہوجائیں گے۔‘‘ کلمۂ توحید کی فضیلت میں دو عظیم احادیث 1۔ حضرت عبد اﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ قیامت کے دن تمام مخلوقات کے سامنے میری امت کے ایک شخص کو پکارا جائے گا ، پھر اس کے سامنے ۹۹ رجسٹر پھیلادئے جائیں گے جن میں سے ہر رجسٹر حدِ نگاہ تک لمبا ہوگا ۔ پھر اس سے پوچھا جائے گا :کیا تم اپنے ان اعمال میں سے کسی عمل کا انکار کرتے ہو ؟ وہ کہے گا : نہیں اے میرے رب ! پھر اسے کہا جائے گا : کیا تیرے پاس کوئی عذر یا کوئی نیکی ہے ؟ تو وہ شخص ڈر جائے گا اور کہے گا : نہیں۔ تو اسے کہا جائے گا : کیوں نہیں ، تیری ایک نیکی ہمارے پاس محفوظ ہے اور آج تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا ۔ پھر اس کے لئے ایک کارڈ نکالا جائے گا جس میں لکھا ہوگا : ( أَشْہَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ) ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اﷲ کے بندے اور اسکے رسول ہیں۔ ‘‘ وہ کہے گا : اے میرے رب ! یہ کارڈ اتنے رجسٹروں کے سامنے تو کچھ بھی نہیں ! اسے کہا جائے گا : آج تم پر کوئی ظلم نہیں ہوگا ۔ پھر تمام رجسٹروں کو ترازو کے ایک پلڑے میں اور اس کارڈ کو دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے گا ۔چنانچہ رجسٹروں والا پلڑا اوپر اٹھ جائے گا اور کارڈ والا پلڑا جھک جائے گا۔‘‘[2] عام شرعی نصوص کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص زندگی بھر کفر اور معصیت میں غرق رہا، پھر آخر میں
[1] مسند أحمد:391/3،سنن الترمذی :713/4 :2597:حسن صحیح،وصححہ الألبانی [2] سنن الترمذی:2641ابن ماجہ:4300،مسند أحمد:213/2،أحمد شاکر:إسنادہ صحیح