کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 179
بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ جس طرح ایک چڑیا اپنے چوزوں کو اپنے پروں سے ڈھانک لیتی ہے اور ہر طرح سے ان کی حفاظت کرتی ہے ، اسی طرح جب اولاد جوان ہو جائے اور والدین بوڑھے ہو جائیں تو وہ ہر دم ان کی حفاظت کرے اور ان کے سامنے نہایت عاجزی وانکساری کے ساتھ رہے ۔ 5۔پانچویں یہ کہ ان سے اچھے برتاؤ کے ساتھ ساتھ ان کیلئے دعا بھی کرتے رہو کہ اے میرے رب!ان پر رحم فرما جیسا کہ انھوں نے(محبت وشفقت کے ساتھ)بچپن میں میری پرورش کی ۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے والدین کے بارے میں پانچ احکامات دئیے ہیں جن کی پابندی کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے ۔ 4۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿وَوَصَّیْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَیْہِ حَمَلَتْہُ أُمُّہُ وَہْنًا عَلَی وَہْنٍ وَّ فِصَالُہُ فِیْ عَامَیْنِ أَنِ اشْکُرْ لِیْ وَلِوَالِدَیْکَ إِلَیَّ الْمَصِیْرُ. وَإِن جَاہَدَاکَ عَلٰی أَن تُشْرِکَ بِیْ مَا لَیْسَ لَکَ بِہِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْہُمَا وَصَاحِبْہُمَا فِیْ الدُّنْیَا مَعْرُوفًا وَّاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ أَنَابَ إِلَیَّ ثُمَّ إِلَیَّ مَرْجِعُکُمْ فَأُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنتُمْ تَعْمَلُونَ﴾[1] ’’ ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق ( اچھے سلوک کی ) نصیحت کی ہے ۔ اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گذاری کر۔( تم سب کو ) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہیاور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شرک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا ۔ ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس کی راہ چلنا جو میری طرف جھکا ہوا ہو۔تمھارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے ۔ تم جو کچھ کرتے ہو اس سے پھر میں تمھیں خبردار کروں گا۔ ‘‘ ان آیات میں انسان کو تاکیدا حکم دیا گیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا اور والدین کا شکر گذار ہو اور یہ شکر گذاری ان کا حق ادا کرنے سے ، ان کی خدمت کرنے سے اور ان سے اچھا برتاؤ کرنے سے ہی ہو سکتی ہیاور یہاں بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے شکر کے ساتھ والدین کا شکر بجا لانے کا حکم دیا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرنا ضروری ہے اسی طرح اولاد پر والدین کے احسانات کی بناء پر ان کا شکر بجا لانا بھی لازمی امر ہے ۔ نیز ان آیات میں والدین سے حسن سلوک کی تلقین کے ساتھ ساتھ اس بات کی وضاحت بھی کردی گئی ہے
[1] لقمان31:15-14