کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 172
(( لَا یَفْرَکْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَۃً ، إِنْ کَرِہَ مِنْہَا خُلُقًا رَضِیَ مِنْہَا آخَرَ[1]))
’’ کوئی مومن (اپنی ) مومنہ (بیوی ) سے بغض نہ رکھے۔ اگر اس کی کوئی عادت اسے نا پسند ہو گی تو کوئی عادت اسے پسند بھی تو ہوگی ۔ ‘‘
اس حدیث میں خاوند کو بیوی سے بغض رکھنے سے منع کیا گیا ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ اگر شوہر بیوی کو اس کی کسی عادت کی بناء پر نا پسند کرتا ہو تو اس میں کوئی ایسی عادت بھی تو یقینا ہو گی جسے وہ پسند کرتا ہو گا ۔ لہٰذا وہ اس کی پسندیدہ عادات کو نا پسندیدہ عادات پر ترجیح دیتے ہوئے اس سے محبت کرے ۔ مثلا ایک عورت تعلیم یافتہ نہ ہو لیکن وہ کفایت شعار ہو ،امور خانہ داری بخوبی سر انجام دیتی ہو اور ہر حال میں اپنے خاوند کو راضی رکھنے کی کوشش کرتی ہو تو اس کی ان خصالِ حمیدہ کی بناء پر وہ اس کا تعلیم یافتہ نہ ہونا برداشت کر لے اور اس سے اچھے انداز سے نبھانے کی کوشش کرے ۔
3۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( اِسْتَوْصُوْا بِالنِّسَائِ ،فَإِنَّ الْمَرْأَۃَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ،وَإِنَّ أَعْوَجَ مَا فِیْ الضِّلَعِ أَعْلَاہُ،فَإِنْ ذَہَبْتَ تُقِیْمُہُ کَسَرْتَہُ،وَإِنْ تَرَکْتَہُ لَمْ یَزَلْ أَعْوَجَ، فَاسْتَوْصُوْا بِالنِّسَائِ)) [2]
’’تم عورتوں کے متعلق اچھے سلوک کی میری وصیت قبول کرو کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور پسلی کا سب سے ٹیڑھا حصہ اس کا اوپر والا حصہ ہوتا ہے۔ اگر آپ اسے سیدھا کرنا چاہیں گے تو اسے توڑ ڈالیں گے اور اگر اسے چھوڑ دیں گے تو اس کا ٹیڑھا پن بدستور باقی رہے گا۔ لہٰذا تم عورتوں سے اچھا برتاؤ ہی کیا کرو ۔ ‘‘
4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبۂ حجۃ الوداع میں فرمایا تھا :
(( فَاتَّقُوا اللّٰہَ فِی النِّسَائِ،فَإِنَّکُمْ أَخَذْتُمُوْہُنَّ بِأَمَانِ اللّٰہِ،وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوْجَہُنَّ بِکَلِمَۃِ اللّٰہِ [3]))
’’ تم عورتوں کے معاملے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا کیونکہ تم نے انھیں اللہ کی ذمہ داری پر لیا ہے اور انھیں اللہ کے کلمہ کے ساتھ حلال کیا ہے ۔ ‘‘
ان تمام احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ بیوی کا خاوند پر لازمی حق ہے کہ وہ اس سے اچھا برتاؤ کرے اور اسے اذیت دینے سے پرہیز کرے ۔
[1] صحیح مسلم:1469
[2] صحیح البخاری:5185 و5186،صحیح مسلم :1468
[3] صحیح مسلم:1218