کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 171
درمیان گذر اوقات کرتے ہیں ۔ ‘‘
3۔ اچھے انداز سے بود وباش رکھنا
خاوند پر بیوی کا ایک حق یہ ہے کہ وہ اس کے ساتھ اچھے طریقے سے بود وباش رکھے ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿وَعَاشِرُوہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِن کَرِہْتُمُوہُنَّ فَعَسَی أَن تَکْرَہُوْا شَیْْئًا وَّیَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًا﴾[1]
’’اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو ۔ اگر وہ تمھیں نا پسند ہوں تو ہو سکتا ہے کہ کوئی چیز تمھیں تو نا گوار ہو مگر اللہ تعالیٰ نے اس میں بہت بھلائی رکھ دی ہو ۔ ‘‘
یعنی ان کے ساتھ اچھے انداز سے رہو ، ان سے اچھا سلوک کرو اور ان سے نرم رویہ اور عمدہ برتاؤ رکھو جیسا کہ تم خود ان سے یہ توقع رکھتے ہو کہ وہ تمھارے ساتھ اچھے انداز سے رہیں اور ہر طرح سے تمھارا خیال رکھیں ۔
اچھے طرزِ بود وباش کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے بہترین نمونہ ہیں ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے ساتھ بہت عمدہ برتاؤ کرتے تھے ، ان کا دل بہلاتے تھے ، ان سے بعض اوقات مزاح بھی کرتے تھے ، نمازِ عشاء کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام بیویوں سے حال احوال دریافت کرتے ، ان سے گفتگو فرماتے ، ان کے ساتھ کھانا تناول فرماتے اورباری باری ہر ایک کے ساتھ آرام فرماتے … الغرض یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر طرح سے اپنی بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کرتے ۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مختلف مواقع پر عورتوں کا یہ حق صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے بیان کرتے ۔ اس سلسلے میں چند احادیث آپ بھی سماعت فرما لیں :
1۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( أَکْمَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ إِیْمَانًا أَحْسَنُہُمْ خُلُقًا،وَخِیَارُکُمْ خِیَارُکُمْ لِنِسَائِہِمْ[2]))
’’ مومنوں میں سب سے کامل ایمان والا شخص وہ ہے جو ان میں سب سے اچھے اخلاق کا حامل ہو اور تم سب میں بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہو ۔ ‘‘
2۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[1] النساء 4:19
[2] سنن الترمذی:1162:حسن صحیح،وانظر:السلسلۃ الصحیحۃ :284